Maktaba Wahhabi

157 - 756
اَمْرِہِمْ﴾ (الاحزاب:۳۶) ’’کسی مومن اور کسی مومنہ کے لیے جائز نہیں کہ جب اللہ اور اس کے رسول کسی بات کا فیصلہ کردیں تو وہ اپنی رائے کو اس میں دخل دیں۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے متعلق حکم ہے، آپ کی نافرمانی سے ممانعت ہے اور آپ کی مخالفت سے ڈرایا گیا ہے اور ان مومنوں کی تعریف کی ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فیصلہ کے وقت بلائے جانے پر کہتے ہیں: ہم نے سن لیا اور ہم نے مان لیا، یہ سب عقائد و احکام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع کے وجوب پر دلالت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَمَا اٰتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ﴾ (الحشر:۷) ’’اور رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) جو کچھ تمھیں دے دیں وہ لے لو۔‘‘ لفظ ’’ما‘‘ عموم کے الفاظ میں سے ہے جیسا کہ معلوم ہے، اگر آپ احکام میں حدیث آحاد کے اخذ کو واجب قرار دینے والوں سے اس کے متعلق دلیل طلب کریں تو وہ انہی آیات سابقہ اور ان کے علاوہ دیگر آیات سے استدلال کریں گے جنھیں ہم اختصار کے پیش نظر ذکر نہیں کر رہے، جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ نے انہیں اپنی کتاب ’’الرسالۃ‘‘ میں تفصیل سے ذکر کیا ہے، تو جو چاہے اس کا مطالعہ کر لے۔ تو کس چیز نے انھیں ان (حدیث آحاد) کے ذریعے وجوب اخذ سے عقیدے کو مستثنیٰ کرنے پر آمـادہ کیا جبکہ وہ (عقیدہ) بھی آیات کے عموم میں داخل ہے؟ ان کا عقائد کو چھوڑ کر احکام کے ساتھ تخصیص کرنا ایسی تخصیص ہے جس کی تخصیص کرنے والا کوئی نہیں، اور یہ باطل ہے، اور جس چیز سے باطل لازم آتا ہو تو وہ بھی باطل ہوتی ہے۔ ٭ شبہہ اور اس کا جواب: انہیں ایک شبہہ پیدا ہوا۔ پھر وہ ان کے ہاں عقیدہ بن گیا! اور وہ یہ کہ حدیث آحاد صرف ظن کا فائدہ دیتی ہے، اور وہ اس سے طبعًا ظن راجح مراد لیتے ہیں، اور ظن راجح پر احکام میں عمل کرنا بالاتفاق واجب ہے، اور ان کے نزدیک ان (حدیث آحاد) کے ذریعے اخبار غیبیہ اور مسائل علمیہ اخذ کرنا جائز نہیں اور اس سے عقیدہ مراد ہے، اگر ہم بحث کے طور پر ان کے اس قول کو مطلق طور پر قبول کرلیں کہ ’’حدیث آحاد صرف ظن و گمان ہی کا فائدہ دیتی ہیں۔‘‘ تو ہم ان سے سوال کریں گے: تم نے یہ تفریق کہاں سے لی ہے اور اس پر دلیل کیا ہے کہ عقیدے میں حدیث آحاد سے اخذ کرنا جائز نہیں؟ ہم نے بعض معاصرین کو اللہ تعالیٰ کے درج ذیل فرمان سے اس پر استدلال کرتے ہوئے دیکھا ہے: ﴿اِِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِِلَّا الظَّنَّ وَمَا تَہْوَی الْاَنْفُسُ﴾ (النجم:۲۳)
Flag Counter