ہم نے ان کو دے رکھا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں، یہی لوگ سچے مومن ہیں، انہی کے واسطے ان کے رب کے پاس بلند مرتبے ہیں، مغفرت ہے اور عزت کی روزی ہے۔‘‘
﴿وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰہِ قِیْلًا﴾ (النساء:۱۲۲)
’’اور اللہ سے بڑھ کر (وعدہ وفائی) میں کون سچا ہو سکتا ہے۔‘‘
اس سب پر بنیاد رکھتے ہوئے وہ اپنے تعصب میں بہت دور نکل گئے، انہوں نے ذکر کیا کہ جس نے اپنے ایمان کے بارے میں ان شاء اللّٰہ کہا تو اس نے کفر کیا! انہوں نے اسی پر نتیجہ نکالا کہ حنفی کے لیے جائز نہیں کہ وہ شافعی عورت سے شادی کرے! جبکہ ان میں سے بعض نے وسعت سے کام لیا۔ انہوں نے کہا: یہ جائز ہے لیکن بالعکس جائز نہیں (کہ کوئی شافعی حنفی عورت سے شادی کرے)، اوراس نے اس کا سبب یہ بیان کیا: اسے (یعنی شافعی عورت کو) اہل کتاب میں سے سمجھ لیا جائے اور اسے اہل کتاب کی عورت کا مرتبہ دے دیا جائے، [1] میں حنفیہ کے شیوخ میں سے ایک شخص کو جانتا ہوں کہ شافعیہ کے شیوخ میں سے ایک آدمی نے ان کی بیٹی کے لیے پیغام نکاح بھیجا، تو انہوں نے یوں کہتے ہوئے انکار کر دیا: … کاش کہ تم شافعی نہ ہوتے! تو کیا اس کے بعد حقیقی اختلاف میں کسی شک کی گنجائش رہ جاتی ہے؟ اور جو کوئی اس مسئلے کی تفصیل چاہتا ہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتاب … ’’الایمان‘‘[2] کامطالعہ کرے، کیونکہ اس موضوع کے متعلق لکھی گئی کتابوں میں سے وہ بہتر ہے۔
۱۰:… مرجۂ
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’مختصر صحیح البخاری‘‘ (۱/۳۵) رقم (۳۷)[3] ط۔ المعارف میں مرجۂ کے متعلق اس حدیث میں جو کہ زبید سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے ابو وائل سے مرجۂ کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: عبداللہ نے مجھے حدیث بیان کی، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوْقٌ، وَقِتَالُہٗ کُفْرٌ‘‘ ’’مسلمان کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔‘‘ بیان کیا:
وہ (مرجۂ) گمراہ فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے، وہ کہتے ہیں: ایمان کے ساتھ معصیت مضر نہیں۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ابو عبید القاسم ابن سلام کی کتاب ’’کتاب الایمان‘‘ (ص ۳۳۔ط۔ المکتب
|