Maktaba Wahhabi

668 - 756
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۴/۶۳۸) میں بیان کیا: حج کے بعد عمرہ تو اس حائضہ کے لیے ہے جو حج سے پہلے حج کا عمرہ نہ کرسکی ہو، کیونکہ اس کے ایام ماہواری شروع ہوگئے تھے، جیسا کہ اس قصۂ عائشہ سے پتہ چلتا ہے۔[1] اس (واقعہ) کی مثل وہ خواتین ہیں جنھوں نے عمرۂ حج کے لیے احرام باندھا جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا، پھر ایام ماہواری کی وجہ سے وہ اسے پورا نہ کرسکیں، تو یہ عمرہ ایسی خواتین کے لیے حج کے بعد مشروع ہے، پس یہ جو جمہور حجاج حج کے بعد عمرہ پر ٹوٹ پڑتے ہیں، یہ اس ضمن سے ہے جسے ہم مشروع نہیں سمجھتے، کیونکہ جن صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا تھا ان میں سے کسی ایک نے بھی یہ عمرہ نہیں کیا، بلکہ میں تو اسے مردوں کی عورتوں کے ساتھ مشابہت تصور کرتا ہوں، بلکہ ان میں سے بھی حیض والیوں کے ساتھ، اسی لیے میں نے حقیقت بیان کرنے کے لیے اس عمرہ کا نام ہی ’’عمرۂ حائض‘‘ رکھا ہے۔ ۱۲۸: طواف وداع کے بعد مسجد حرام سے الٹے پاؤں نکلنا: [2] ’’مجموعۃ الرسائل الکبری‘‘ (۸/۲۸۸)، ’’الإختیارات العلمیۃ‘‘ (ص۷۰)، اور ’’المدخل‘‘ (۴/۲۳۸)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۶/۱۲۸)، ’’المناسک‘‘ (۵۹/۱۳۰)۔ ۱۲۹: حاجیوں کے گھر کو سفیدی کرنا، اس پر مورتیاں وغیرہ بنانا اور اس پر حاجی کا نام اور حج کی تاریخ لکھنا: ’’السنن والمبتدعات‘‘ (ص۱۱۳)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۶/۱۲۹)، ’’المناسک‘‘ (۵۹/۱۳۱)۔ ۱۰: مدینہ منورہ میں زیارت کی بدعات ۱۳۰: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کا قصد کرتے ہوئے سفر کرنا: [3]
Flag Counter