Maktaba Wahhabi

338 - 756
اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’قصۃ المسیح الدجال‘‘ کے مقدمے (ص ۳۷۔ ۳۸) میں بیان کیا: ان کی مثال ایک جہت سے معتزلہ کی مثال کے مانند ہے اور دوسری جہت سے مشبہہ کے مانند ہے، کیونکہ پہلے گروہ نے تاویل باطلہ کے ذریعے صفات والی آیات و احادیث کی تاویل کی جس نے انہیں صفات الہیہ کے انکار تک پہنچا دیا، اس تشبیہ سے فرار نے انہیں اس (تاویل و انکار) پر آمادہ کیا جس میں مشبہہ مبتلا ہوئے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ معتزلہ بذات خود آیات صفات سے فہم تشبیہ میں مشبہہ کے ساتھ شریک ہوئے ہیں، لیکن انہوں نے تاویل کے طریق سے تشبیہ کا انکار کر کے ان سے علیحدگی اختیار کی ہے حالانکہ تشبیہ کی طرح یہ بھی باطل ہے جبکہ اس سے صفات الٰہیہ کا انکار لازم آتا ہے۔ رہے مشبہہ تو وہ اس باطل میں واقع نہیں ہوئے، لیکن وہ تشبیہ پر ثابت رہے۔ جبکہ حق یہ ہے کہ ان کے اور ان کے درمیان حق اکٹھا کیا جائے اور ان کے باطل کا رد کیا جائے، اور یہ اثبات و تنزیہ کے ذریعے ہو سکتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْئٌ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ﴾ (الشورٰی: ۱۱) ’’اس کی مثل کوئی نہیں اور وہ بہت سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔‘‘ ۶:… معتزلہ اور غیبی امور کا انکار: ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۴۷۴) میں بیان کیا: معتزلہ اور جہمیہ اللہ تعالیٰ کے متعلق بہت سے غیبی امور اور اس کی صفات کا انکار کرنے کی وجہ سے بہت واضح گمراہی کا شکار ہو گئے، اس کے دو پہلو ہیں: (۱)… ان کا اللہ، اس کے رسول اور اس کی شریعت پر کمزور ایمان۔ (۲)… ان کی عقلوں کی کمزوری اور نصوص کے متعلق ان کی کم فہمی۔ ہمارے شیخ نے ’’مختصر العلو‘‘ (ص۳۸) کے مقدمے میں ابن عبدالبر سے ان کا قول نقل کیا ہے: ’’… رہے جہمیہ، معتزلہ اور خوارج تو وہ سب کتاب و سنت میں وارد صفات الٰہیہ کا انکار کرتے ہیں اور وہ ان میں سے کسی چیز کو بھی حقیقت پر محمول نہیں کرتے، اور وہ کہتے ہیں کہ جو ان کا اقرار کرتا ہے وہ مشبہہ ہے، اور وہ ان کے اقرار و اثبات کرنے والے کو معبود کی نفی کرنے والا سمجھتے ہیں۔‘‘ ۷:… معتزلہ کی گمراہیوں میں سے ان کا یہ کہنا کہ قرآن مخلوق ہے: ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۶) ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ (شرح و تعلیق) (ص۴۱،۵۷) ۸:… بعض معتزلہ نے شادی شدہ زانی کو رجم کرنے سے انکار کیا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر نے بیان کیا:
Flag Counter