پس جو شخص حسن نیت سے اس کو غور سے سنتا ہے تو وہ مباح ہے، اس نے مجھے ایک قصہ یاد دلا دیا جو میرے اور ایک طالب علم کے درمیان اس وقت ہوا جب وہ میری دکان پر مجھ سے اپنی گھڑی درست کرانے آیا، میں نے اسے دیکھا کہ اس نے گول سی تختیاں چھپا رکھی ہیں، جو پہلے دور میں گرامو فون نامی آلے کے ذریعے گانے سننے میں استعمال ہوتی تھیں، میں نے قصداً اس سے کہا: تم گانا گاتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں، میں گانا نہیں گاتا، میں سنتا ہوں، میں نے کہا: تم کیا سنتے ہو؟ اس نے کہا: میں ام کلثوم کو سنتا ہوں، میں اس آلے/ مشین کے پاس بیٹھ جاتا ہوں اور میرے ہاتھ میں تسبیح ہوتی ہے، اور میں سنتا ہوں، تو میں جنت میں خوبصورت آنکھوں والی حور کے گانے کو یاد کرتا ہوں۔ ہم نے اسے کہا: تم کتنے بدنصیب ہو یا اس معنی کی کوئی بات۔ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ تم میں سے کسی پر وہ دن بھی آئے گا کہ وہ اس دعوی کے پیش نظر کہ وہ جنت کی شراب کو یاد کر رہا ہے وہ شراب نوشی کو حلال قرار دے دے گا۔[1]
شیخ عبدالغنی النابلسی کی مسلمانوں کے درمیان گمراہی کی اشاعت کی وجہ سے صوفیاء یہاں تک پہنچ گئے ہیں، کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے!
۷:… صوفیاء اور سحر:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۳/۶۴۲) میں حدیث رقم (۱۴۴۶) کے تحت بیان کیا:
اور اس مقتول جادوگر کے مثل[2] ، طرقیہ وہ لوگ ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اولیاء اللہ ہیں، پس وہ اپنے
|