صراحت کی کہ نماز میں زبان سے نیت کرنا سنت ہے،[1] انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھا ہے۔
ہمارے شیخ نے ’’صحیح موارد الظمآن‘‘ (۱/۲۶۲) میں السقاف پر رد کرتے ہوئے فرمایا:
تمہارے لیے کافی ہے کہ تم جان لو کہ اس نے صراحت کی ہے کہ زبان سے نیت کرنا نماز کی سنن میں سے ہے!!
۴… تکبیر کے لیے ہاتھ اٹھاتے وقت انگوٹھے کو کانوں کی لو سے لگانا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’المشکاۃ‘‘ (۱/۲۵۲) میں حدیث رقم (۸۰۲) کے تحت بیان کیا:
تنبیہ…: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کانوں کی لو سے انگوٹھے لگانے کے متعلق وارد نہیں، پس انہیں چھونا (انگوٹھے لگانا) بدعت ہے یا وسوسہ ہے، سنت تو صرف یہ ہے کہ ہاتھوں کو کانوں یا کندھوں کے مقابل کیا جائے۔
اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘ (ص۱۳) میں فرمایا:
رہا انگوٹھوں کا کانوں کی لو سے لگانا، تو سنت میں اس کی کوئی اصل نہیں، بلکہ میرے نزدیک وہ وسوسہ کے اسباب میں سے ہے۔
سوم:… نماز کی بدعات
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صفۃ الصلوۃ‘‘ (ص۸۸) میں فرمایا:
۱… نماز میں ہاتھ رکھنے کے بارے میں ’’وضع و قبض‘‘[2] (ہاتھ رکھنا اور دائیں ہاتھ سے بائیں کو پکڑنے) کے درمیان جمع و تطبیق، جسے احناف کے بعض متاخرین نے مستحسن قرار دیا:
|