نماز کے وقت ان کا یہ کہنا: ’’میں نے نیت کی کہ میں نماز (فلاں) پڑھوں گا…‘‘ [1] ’’بالاتفاق بدعت ہے، انہوں نے صرف اس میں اختلاف کیا ہے کہ وہ حسنہ ہے یا سیۂ ، اورہم کہتے ہیں: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَ کُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ‘‘ کے عموم کے مطابق عبادت میں ہر بدعت گمراہی ہے۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے رسالے ’’تلخیص صفۃ صلاۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (ص۱۲) میں بیان کیا:
رہا اس (نیت) کا زبان سے ادا کرنا تو وہ بدعت اور سنت کی مخالفت ہے، اور مقلد جن ائمہ کی تقلید کرتے ہیں ان میں سے کسی نے بھی اس کے بارے میں نہیں کہا۔
شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۱۳۴) میں، تھوڑی سی تبدیلی کے ساتھ، بیان کیا ہے:
زبان سے نیت کرنے کے سلسلے میں شافعیہ[2] میں سے بعض خواہش پرستوں کا اختلاف ہے جنہوں نے
|