ان کے ہم نواؤں کو اس دعویٰ –– اعداد کثیرہ میں تسبیح کی فضیلت–– پر ان کے اس زیادہ تعداد کی پابندی نے ابھارا جو سنت میں وارد نہیں، [1] جیسا کہ ان میں سے بعض کا بدعی درود کے بعض الفاظ میں مشہور عدد کی پابندی ہے اور وہ عدد ہے: ۴۴۴۴
ہفتم:… دعا کی بدعات
۱: مذاکرہ یا درس کے بعد کسی سے دعا کی درخواست کرنا:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’کتاب العلم‘‘ (۱۵۹) (ص۳۶)۔ط۔ المکتب الاسلامی، میں ابراہیم نخعی کے اثر پر تعلیقاً بیان کیا:
’’وہ بیٹھا کرتے تھے اور علم و خیر کا مذاکرہ کیا کرتے تھے، پھر وہ اٹھ کر چلے جاتے، ان میں سے کوئی کسی سے بخشش کی درخواست کرتا نہ وہ یوں کہتا: اے فلاں! میرے لیے دعا کریں۔‘‘
یعنی: یہ کہ وہ صحابہ کا عمل نہ تھا، کہ وہ درس و مذاکرہ سے فارغ ہو کرایک دوسرے کے لیے دعا کرتے، لہٰذا وہ بدعت ہے، اس کی مثال: جناب شیخ کا اپنے ساتھیوں سے آگے آگے اور ان (مریدوں) کا ان کے پیچھے پیچھے چلنا، یہ بھی اسے فتنے اور غرور میں مبتلا کر دیتا ہے۔
۲: دعا ’’اللھم کما حسنت خلقی فحسن خلقی‘‘ کو آئینہ دیکھنے کے وقت کے لیے خاص کرنا: [2]
ہمارے شیخ … قدس اللّٰہ روحہ … نے ’’الارواء‘‘ (۱/۱۱۵) میں حدیث رقم (۷۴) کے تحت بیان کیا:…اسی لیے اس حدیث سے آئینہ دیکھتے وقت اس دعا کے پڑھنے کی مشروعیت پر استدلال صحیح نہیں جیسا کہ مؤلف رحمہ اللہ [3] نے کیا ہے۔
ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دعا آئینہ دیکھنے کی شرط کے بغیر مطلق طور پر صحیح ہے۔
|