Maktaba Wahhabi

683 - 756
فصل: تفسیر کی بدعات ۱: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿اَوْ نِسَآۂنَّ اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُنَّ﴾ (النور: ۳۱) میں ’’اَوْ نِسَآئہنَّ‘‘ کی تفسیر میں بدعت کہ وہ اچھے اخلاق والی خواتین ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’حجاب المرأۃ ولباسھا فی الصلاۃ‘‘ (ص۲۱) میں فرمایا: ’’اور اللہ تعالیٰ کا فرمان: ’’اَوْ نِسَآئہنَّ ‘‘ انہوں نے کہا: مشرک عورتوں سے احتراز، مشرک عورت کسی مسلمان خاتون کے مقابلے میں نہیں ہوگی اورمشرک عورت ان کے ساتھ حمام میں داخل نہ ہو۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’حجاب المرأۃ و لباسھا فی الصلوۃ‘‘ (ص۲۱) پر اپنی شرح میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی تفسیر سے موافقت کرتے ہوئے فرمایا: یہ ’’نساۂن‘‘ کی تفسیر ہے، کہ وہ کافر عورتوں کو چھوڑ کر مسلمان خواتین ہیں وہی درست ہے جو کہ اس کاعلاوہ سلف سے مروی نہیں، جیسا کہ آپ اسے ’’ الدر المنثور‘‘، ’’تفسیر ابن جریر‘‘ اور ’’زاد المسیر‘‘ لابن الجوزی (۶/۳۲۔ طبع المکتب الاسلامی) اور ’’ابن کثیر‘‘ میں دیکھتے ہیں۔ رہی بعض معاصر فضلاء کی تفسیر کہ وہ، اچھے اخلاق والی خواتین ہیں، خواہ وہ مسلمان ہوں یاکافر، یہ تفسیر بدعت ہے، کیونکہ وہ سلف کی تفسیر کے خلاف ہے۔ ۲: اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿اِِنَّا جَعَلْنٰہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا﴾ کی تفسیر کی بدعت کہ ہم نے اسے پیدا کیا ذہبی رحمہ اللہ نے ’’العلو‘‘ (ص۱۷۳) میں النضر بن محمد المروزی کے حوالے سے ترجمہ رقم (۴۶) اس کا قول نقل کیا: ’’ان ادوار میں لوگوں کا یوں کہنا کہ وہ (یعنی قرآن کریم) اللہ کا کلام، اس کی وحی اور اس کا نازل کردہ ہے، غیر مخلوق ہے: یا یوں کہنا: کہ وہ اللہ کا کلام ہے، اس کا نازل کردہ ہے اور یہ کہ وہ مخلوق ہے، اور انہوں نے اپنی دلیل میں ذکر کیا: ﴿اِِنَّا جَعَلْنٰہُ قُرْاٰنًا عَرَبِیًّا﴾ (الزخرف:۳) ’’ہم نے اس کو بنایا قرآن عربی‘‘، انہوں نے کہا: جو چیز بنائی جائے وہ مخلوق ہی ہوتی ہے۔‘‘
Flag Counter