بدعات سے متعلق احادیث و آثار کی تشریح
۱… حدیث: ’’ہلاک امتی فی الکتاب واللبن‘‘ کی تشریح
شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’الصحیحہ‘‘ (۶/۶۴۹) میں فرمایا:
ملحوظہ…: ابن عبد البر رحمہ اللہ نے اس حدیث [1] کی وضاحت کے لیے اس طرح باب مقرر کیا ہے:
’’باب فیمن تأول القرآن أو تدبرہ وہو جاہل بالسنۃ۔‘‘
’’وہ شخص جو قرآن کی تفسیر کرتا ہے یا اس پر غور و فکر کرتا ہے جبکہ وہ سنت کے بارے میں جاہل ہو۔‘‘
پھر انہوں نے اس کے تحت فرمایا:
’’بدعتی لوگوں نے سنت سے روکا اور انہوں نے قرآن کی سنت کی بیان کردہ تفسیر سے ہٹ کر تفسیر کی، پس وہ گمراہ ہوئے اور انہوں نے دوسروں کو بھی گمراہ کیا، ہم ذلت و رسوائی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، اور ہم اس سے توفیق و حفاظت کا سوال کرتے ہیں۔‘‘
میں نے کہا: ان کی گمراہی کی وجہ اللہ تعالیٰ کے قرآن میں اس فرمان سے بے اعتنائی برتنا ہے جو اس نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا:
﴿وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الذِّکْرَ لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْہِمْ﴾ (النحل:۴۴)
’’اور ہم نے آپ کی طرف اس ذکر (قرآن) کو اتارا تاکہ آپ لوگوں سے بیان کریں جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘
۲… ’’جس چیز کو مومن اچھا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی اچھی ہے‘‘ کی تشریح
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اثر: ’’جس چیز کو مسلمان اچھا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی اچھی ہے اور جسے مسلمان برا سمجھیں وہ اللہ کے ہاں بھی برا ہے۔‘‘ کی تشریح اور اس شخص کا ردّ جو اس سے دلیل لیتا ہے کہ دین میں بدعت حسنہ کا وجود ہے۔
ہمارے شیخ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۱۷) میں رقم (۵۳۳) کے تحت فرمایا:
|