کوئی دلیل تو نہیں محض دعویٰ ہی ہے، یہ تو احکام میں بھی مردود ہے، عقیدے میں کس طرح (قبول ہوگی؟) بالفاظ دیگر: انہوں نے عقیدے میں ظن راجح کے متعلق قول سے بھی راہ فرار اختیار کی، اور اس سے بھی بری چیز میں مبتلا ہوگئے اور وہ ہے اس بارے میں ان کا ظن مرجوح کے متعلق قول ، ﴿فَاعْتَبِرُوْا یَااُولِی الْاَبْصَارِ﴾ (الحشر:۲) ’’نظر والو تم عبرت و نصیحت حاصل کرو!‘‘ اور یہ صرف کتاب و سنت کے فہم اور ان دونوں (کتاب و سنت) کے نور سے براہ راست ہدایت پانے سے دوری اور آدمیوں کی آراء کے ذریعے اس سے غفلت برتنے کے باعث ہے۔[1]
پھر شیخ رحمہ اللہ نے اسی کتاب (ص ۶۲۔۶۴) میں فرمایا جس کی عبارت درج ذیل ہے:
٭ عقیدے میں حدیث آحاد کو حجت نہ ماننا بدعت ہے:
عمومی طور پر، کتاب و سنت کے دلائل، عمل صحابہ اور علماء کے اقوال، جیسا کہ ہم نے واضح کیا، شریعت کے تمام پہلوؤں میں حدیث آحاد کے ذریعے اخذ کرنے کے وجوب پر قطعی طور پر دلالت کرتے ہیں، خواہ وہ اعتقادیات میں ہو یا عملیات میں، اور یہ کہ ان دونوں کے درمیان تفریق ایک بدعت ہے جسے سلف نہیں جانتے، اسی لیے علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے إعلام الموقعین (۲/۴۱۲) میں فرمایا:
’’اجماع امت کے ساتھ یہ تفریق باطل ہے، کیونکہ وہ (امت) ان احادیث کے ساتھ خبریات علمیات (یعنی عقیدے) میں دلیل لیتی رہی ہے جیسا کہ وہ طلبیات وعملیات میں ان کے ساتھ دلیل لیتی رہی ہے، خاص طور پر احکام عملیہ اللہ کی طرف سے اس خبر پر مشتمل ہیں کہ اس نے اس طرح مشروع قرار دیا ہے، اسے واجب قرار دیا، اسے بطور دین پسند کیا ہے، پس اس کی تشریع اور دین اس کے اسماء و صفات کی طرف لوٹتے ہیں۔
صحابہ ، تابعین، تبع تابعین، اہل الحدیث و السنۃ ان اخبار (حدیث آحاد) کے ساتھ صفات، تقدیر، اسماء اور احکام کے مسائل میں دلیل لیتے رہے ہیں، ان میں سے کسی ایک سے بھی منقول نہیں کہ اس نے احکام کے مسائل کے بارے میں ان سے دلیل لینے کو جائز قرار دیا ہو لیکن اللہ کے بارے میں معلومات اور اس کے اسماء وصفات میں دلیل لینے کو جائز قرار نہ دیا ہو ان دو ابواب کے درمیان فرق کرنے والے سلف کہاں ہیں؟
ہاں بعض متاخر متکلمین ان کے سلف ہیں جو اللہ تعالیٰ، اس کے رسول اور آپ کے اصحاب کی طرف سے جو چیز آئی ہے وہ اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتے، بلکہ اس باب میں کتاب و سنت اور اقوال صحابہ کے ذریعے ہدایت حاصل کرنے سے دلوں کو روکتے ہیں اور وہ متکلمین کی آراء اور ان کے قواعد پر توجہ دیتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن
|