Maktaba Wahhabi

724 - 756
مہینوں، دنوں اور راتوں کی بدعات ۱: پندرہ شعبان کی رات کو تہوار قرار دینا اس میں لوگوں کا اکٹھا ہونا، لوگ اس رات اکٹھے ہوتے ہیں اور اس میں وہ بدعات کرتے ہیں جنہیں قاسمی یرحمہ اللّٰہ تعالٰی نے ذکر کیا ہے۔ ’’اصلاح المساجد‘‘ (ص۹۹) اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الثمر المستطاب‘‘ (۲/۵۹۸۔۶۰۰) میں بیان کیا: ابن حاج رحمہ اللہ نے ’’المدخل‘‘ (۱/۳۰۸) میں پندرہ شعبان کی رات کی بدعات ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’کیا تم نے اسے نہیں دیکھا جو وہ خلاف معمول بہت زیادہ چراغاں کرتے ہیں اور وہ مسجد میں موجود تمام قندیلیں روشن کر دیتے ہیں، حتی کہ وہ ستونوں اور گیلریوں پر رسیاں لگا کر ان میں قندیلیں لٹکا کر روشن کرتے ہیں، وہ وجہ بیان ہو چکی جس کی بنا پر علماء رحمہم اللہ نے مصحف و منبر اور دیواروں کو چھونے اور ہاتھ پھیرنے سے منع کیا ہے … اور اس کے علاوہ بھی، بتوں کی پوجا کا ابتدا میں یہی سبب تھا، اور زیادہ بتیاں جلانا ظاہر میں آتش پرستوں سے مشابہت ہے خواہ وہ یہ عقیدہ نہ رکھیں، کیونکہ آتش پرست اس (آگ) کو جلاتے ہیں حتی کہ جب وہ خوب روشن ہو جاتی ہے تو وہ اس کی عبادت کی نیت سے اس کے گرد اکٹھے ہو جاتے ہیں، الشارع صلوات اللہ علیہ وسلامہ نے مسلمانوں کو ادیان باطلہ کے پیروکاروں سے ترک تشبیہ پر ترغیب دی ہے حتی کہ ان کے ملبوسات اور وضع قطع میں بھی جو کہ ان کے ساتھ مختص ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اس رات بہت زیادہ خواتین و حضرات اور چھوٹے بچے مسجد میں آتے ہیں جو زیادہ تر اپنے بول و براز سے مسجد کو پلید کر دیتے ہیں، جبکہ اس رات جو شورو شغب اور بہت زیادہ لغو ہوتا ہے وہ رجب کی ستائیسویں شب سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے، اس کے جو مفاسد ہیں وہ پہلے بیان ہو چکے ہیں،اور جواس رات ہوتے ہیں وہ بہت زیادہ، بہت برے اور بہت بڑے ہیں، اور یہ سب اس رات زیادہ چراغاں کرنے کے باعث ہے، ان بدعات کی طرف دیکھیں … اللہ ہم پر اور آپ پر رحم فرمائے … کہ وہ کس طرح ایک سے دوسری کی طرف چلتی ہیں اور ایک دو سری کا باعث بنتی ہے حتی
Flag Counter