فرقوں اور گروہوں کی بدعات
۱… اشاعرہ
۱:… اشاعرہ اور ان کا کہنا کہ اللہ تعالیٰ بلا مکان ہے: [1]
’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۱۰)، ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۴۷۷)۔
۲:… اشاعرہ اور ان کا کہنا: اللہ تعالیٰ اوپر ہے نہ نیچے، دائیں نہ بائیں اور آگے نہ پیچھے: [2]
’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۸، ۷/۴۷۵۔ ۴۷۶،۵۰۴)،، ’’صحیح الأدب المفرد‘‘ (ص۲۸۲۔۲۸۳)، رقم(۵۸۰/۷۵۳)، مقدمہ ’’مختصر العلو‘‘ (ص۵۳)، ’’مجلۃ الأصالۃ‘‘ شمارہ (۲۷) (ص۷۶۔۷۷)، سن ۱۴۲۱ھـ۔
۳:… اشاعرہ اور تقدیر:
ہمارے شیخ نے ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ (ص۵۲) میں شرح و تعلیق کے طور پر ’’الایمان بالقدر‘‘[3] کے متعلق ابن تیمیہ کے ’’مجموع الفتاوی‘‘ (۱/۱۴۸۔۱۵۰) میں کلام سے اختصار کے ساتھ بعض فقرات نقل کیے ہیں:
’’…بندے حقیقت میں فاعل ہیں، اللہ ان کے افعال کا خالق ہے، بندہ ہی مومن و کافر، نیک و بد، نمازی اور روزہ دار بھی ہوتا، بندوں کو اپنے افعال پر قدرت ہے، ان کا ارادہ ہے، اور اللہ ان کا، ان کی قدرت اور ان کے ارادے کا خالق ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لِمَنْ شَآئَ مِنْکُمْ اَنْ یَّسْتَقِیْمَ وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ﴾ (التکویر:۲۸۔۲۹) ’’تم میں سے جو چاہے سیدھی راہ پر چلے اور تم کچھ چاہ نہیں سکتے مگر وہ جو اللہ چاہے جو جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘ تقدیر کا یہ درجہ ہے جس کے ذریعے عام قدریہ تکذیب کرتے ہیں، جنھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کے مجوس قرار دیا ہے اور اہل اثبات کے کچھ لوگ اس میں غلو کرتے ہیں، حتیٰ کہ انہوں نے بندے سے اس کی
|