’’ الصحیح‘‘ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’قبروں پر (مجاور بن کر) بیٹھو نہ ان کی طرف رخ کرکے نماز پڑھو۔‘‘ [1] اس کے باوجود غالی عبادت گزار اپنے بزرگوں کی قبروں کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں، بلکہ وہ قبلہ کی طرف پیٹھ کرتے ہیں اور بزرگ کی قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: یہ خاص لوگوں کا قبلہ ہے، جبکہ کعبہ عام لوگوں کا قبلہ ہے!‘‘
دوسرا گروہ یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ ان کے بزرگوں کی قبروں کے پاس نماز پڑھنا مساجد میں حتیٰ کہ مسجد حرام اور مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھنے سے افضل ہے، بہت سے لوگ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام اور صالحین کی قبروں کے پاس دعا کرنا مساجد میں دعا کرنے سے افضل ہے، دین اسلام کے تمام اہل علم جانتے ہیں کہ یہ سب اسلامی شریعت کے منافی ہے، جو شخص یہاں اور ان جیسے دیگر امور میں کتاب و سنت پر عمل پیرا نہیں ہوتا وہ گمراہ ہو جاتا ہے اور (دوسروں کو بھی) گمراہ کرتا ہے اور وہ تباہی کی اتھاہ گہرائیوں میں جاگرتا ہے، پس بندے پر لازم ہے کہ وہ واضح، کامل، روشن شریعت محمدیہ کی اطاعت اختیار کرے اور یہ بات تسلیم کرلے کہ وہ مصالح کے حصول و تکمیل اور مفاسد کو روکنے اور انہیں کم کرنے کے لئے آئی ہے، اور جب اس نے عبادات، زاہدانہ طرز زیست اور دیگر چیزیں دیکھیں، جنھیں وہ اچھی اور نفع مند سمجھتا ہے جو کہ مشروع نہیں، تو اسے معلوم ہوا کہ ان کا نقصان ان کے فائدے سے زیادہ ہے اور ان کا بگاڑ ان کے مصالح پر غالب ہے، شارع (اللہ تعالیٰ) حکیم ذات ہے، وہ مصالح (مفادات) کو بے کار نہیں چھوڑتا۔ پھر انہوں [2] نے فرمایا:
’’دعا عظیم عبادات میں سے ہے، انسان کو چاہیے کہ وہ مشروع دعاؤں کا التزام کرے کیونکہ وہ محفوظ ہیں جس طرح وہ اپنی باقی عبادات میں مشروع طریقوں کی کوشش کرتا ہے، یہی صراط مستقیم ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہمارے تمام مومن بھائیوں کو (صراطِ مستقیم کی) توفیق عنایت فرمائے۔‘‘
۱۷: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حقیقی اتباع کس طرح ہوسکتی ہے؟
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’التوسل‘‘ (ص:۱۳۰) میں معمولی سے فرق کے ساتھ فرمایا:
یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام و مرتبے کا تقاضا ہے کہ ہم پر آپ کی اتباع و اطاعت واجب ہوتی ہے، جس طرح آپ کے رب کی اطاعت واجب ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
(( مَا تَرَکْتُ شَیْئًا یُقَرِّبُکُمْ إِلَی اللّٰہِ إِلَّا أَمَرْتُکُمْ بِہٖ۔)) [3]
|