سنت کی طرف دعوت سے نفرت انگیزی اور ان بدعات سے بچاؤ جو ان دونوں کی مخالفت کرتی ہیں، یا یہ زعم و خیال کہ بعد میں اس کا وقت نہیں آیا اور یہ دعویٰ کرنا کہ وہ (دعوت) لوگوں کو متنفر کرتی اور انہیں فرقوں میں مبتلا کرتی ہے، یہ دعوت حق کے متعلق بہت بڑی جہالت اور اس کے ساتھ ساتھ اس کی مخالفت اور اس کے متعلق زیادتی ہے جس طرح کہ ہر زمان و مکان میں ہوتا رہا ہے، اللہ کی اپنی مخلوق کے متعلق سنت و دستور یہی ہے، اور تم اللہ کی سنت و دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے۔
﴿وَ لَوْ شَآئَ رَبُّکَ لَجَعَلَ النَّاسَ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لَا یَزَالُوْنَ مُخْتَلِفِیْنَo اِلَّا مَنْ رَّحِمَ رَبُّکَ﴾ (ہود:۱۱۸۔ ۱۱۹)
’’اگر تیرا رب چاہتا تو وہ تمام لوگوں کو ایک امت بنادیتا جبکہ وہ اختلاف کا شکار رہیں گے سوائے اس کے جس پر تیرا رب رحم فرمائے۔ ‘‘
۳۰: سنی اور بدعتی کے درمیان مکالمہ
’’مجلہ الاصالہ‘‘ شمارہ ۱۸ سن ۱۴۱۸ھ سوال و جواب ص ۶۹۔۷۰ میں ہمارے شیخ رحمہ اللہ کو درج ذیل سوال بھیجا گیا: کیا اس مکالمے کے درمیان کوئی خصوصیات ہیں جو اہل السنہ کے درمیان اور اس خطاب کے درمیان ہوتا ہے جو سنی کی طرف سے کسی بدعتی کے ساتھ ہوتا ہے؟
اور وہ کیا ہیں؟
شیخ: اس میں کوئی شک نہیں کہ امتیازات کبھی ہوتے ہیں اور کبھی نہیں ہوتے، وہ مکالمہ جو خود اہل السنۃ کے درمیان ہوتا ہے اس کے درمیان اور اس کے درمیان جو ایک طرف سے اہل السنۃ اور دوسری طرف سے بدعتیوں کے درمیان ہوتا ہے، دونوں کے درمیان دائرہ امتیاز بالکل واضح ہے، یہ کہ وہ مفروض جس کے متعلق خود اہل السنہ کے درمیان مکالمہ و مناقشہ اور سوال و جواب ہوتے ہیں وہ تو صرف اللہ تبارک و تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿وَالْعَصْرِ… وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴾ کی قبیل سے ہوتے ہیں، پس اہل السنہ کے درمیان جو بھی مکالمہ اور مناقشہ ہوگا تو اس کے کلام کے جو سوتے پھوٹیں گے وہ لازمی طور پر س آیت ﴿وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴾ (العصر:۳) کے مثل سے ہوں گے۔
اور اسی طرح ہونا چاہیے کہ اہل السنہ کے درمیان معاملہ ایک جہت سے ہو اور سنت میں ان کی مخالفت کرنے والوں… بدعتیوں … کے درمیان دوسری جہت سے ہو، لیکن خود اہل السنہ کے درمیان اور اہل السنہ اور بدعتیوں کے درمیان دوسری جانب سے اسلوب مختلف ہوتا ہے، جس وقت مکالمہ اور مناقشہ خود اہل السنہ کے درمیان ہوتا ہے تو پھر انھیں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ﴿رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ﴾ ’’آپس میں رحم دل‘‘ ملحوظ رکھنا چاہیے جو عام مسلمانوں کی
|