Maktaba Wahhabi

394 - 756
۱۴… دمشق میں اذان جوق (گروہ کی اذان) سے معروف اذان ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۲۳۱) میں بیان کیا: ہر ذکر جس میں آواز بلند کرنا مشروع ہے یا مشروع نہیں، تو اس میں اجتماع مشروع نہیں جیسا کہ دمشق میں گروہ/ مجمع کی اذان سے معروف اذان، زیادہ تریہ اجتماع ’’ایسی جگہ کلمے یا جملے کے قطع کا سبب بنتا ہے جہاں وقف کرنا جائز نہیں‘‘ جیسے فجر اور مغرب کے فرض کی تہلیل میں ’’ لا الٰہ‘‘!! جیسا کہ ہم نے اسے کئی بار سنا ہے۔ اور آپ رحمہ اللہ نے ’’الارواء‘‘ (۱/۲۳۱) میں بیان کیا: بعض متاخرین کے حدیث کے فہم سے جہالت یا ان کے تجاہل سے، میں نے ان میں سے بعض کے غیر مطبوع رسالے میں یک آواز سے گروہ کی اذان کے متعلق تجویز پڑھی، جو دمشق وغیرہ میں اذان جوق (اجتماعی اذان جو سب مل کر یک آواز ہو کر دیں) کے نام سے معروف ہے، انہوں نے اس پر اس حدیث [1]سے استدلال کیا! میرے دل میں سوال پیدا ہوا: تو کیا پھر ’’اقامت جوق‘‘ بھی جائز ہے، کیونکہ حدیث بیان کرتی ہے: ’’دونوں اذان دو اور اقامت کہو۔‘‘ یہ بدعتی جو نصوص شریفہ کی تحریف کرتے ہیں اس کی بہت سی مثالوں میں سے یہ ایک مثال ہے، فالی اللّٰہ المشتکی
Flag Counter