غالی صوفیاء میں سے کہنے والا کہتا ہے: ’’تم اپنی آنکھ سے جو کچھ دیکھتے ہو وہ اللہ ہے۔‘‘ یہ ظالم جوکچھ کہہ رہے ہیں اللہ اس سے بہت زیادہ بلند ہے۔
۱۴:… وحدت الوجود والے صوفیاء اور ان کا اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے بلند ہونے سے انکار کرنا:
امام ذہبی رحمہ اللہ نے فرمایا:
رہا تیسرا قول [1] جو کہ بعد کی پیداوار ہے کہ وہ (اللہ تعالیٰ) کسی جگہ میں نہیں، وہ اس سے باہر بھی نہیں، وہ اپنے عرش کے اوپر نہیں، وہ مخلوق سے متصل ہے نہ اس سے جدا،اس کی ذات مقدسہ کسی جانب ہے نہ اپنی مخلوقات سے دور، وہ جہات میں ہے نہ جہات سے خارج، اور نہ یہ ہے، اور نہ وہ ہے، یہ ایک ایسی چیز ہے جو عقل و فہم میں نہیں آتی … مختصر العلو ص:۲۸۷۔
ہمارے شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’مختصر العلو‘‘ (۲۸۷) کے اختتام پر ذہبی کے کلام پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا:
ہاں! وحدت الوجود کے قائلین اس سے سمجھتے ہیں کہ خالق اور مخلوق ایک ہی چیز ہے، بلکہ ایسی کوئی چیز نہیں جس کا نام خالق و مخلوق رکھا جائے، تم اپنی آنکھ سے جو کچھ دیکھتے ہو وہ اللہ ہے! وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اللہ اس سے پاک و برتر ہے۔ شاید کہ جہم اور ان جیسے پہلے داعیان بہتان لگایا کرتے تھے کہ اللہ ہر جگہ ہے۔ وہ عرش پر نہیں ہے، وحدت الوجود کے عقیدہ سے خالق تبارک و تعالیٰ کے وجود کی نفی لازم آتی ہے، لیکن ایک مخفی اور خبیث طریقے سے، اسی لیے سلف نے اس پر اور اس کے پیروکاروں پر شدید نکتہ چینی کی ہے، اور ان میں سے بعض نے[2] صراحت کی ہے کہ جہمیہ کہتے ہیں کہ اللہ کوئی چیز نہیں!
اگر سلف آج غلو کرنے والے صوفیاء کو سن لیتے تووہ کیا کہتے، جبکہ وہ لوگ منبروں پر کہتے ہیں: ’’اللہ اوپر ہے نہ نیچے، دائیں ہے نہ بائیں، آگے ہے نہ پیچھے، جہاں کے اندر ہے نہ اس سے باہر۔‘‘[3]
ہمارے شیخ نے ’’مختصر العلو‘‘ کے مقدمے (ص۵۳۔ ۵۴) میں بیان کیا:
انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ان دونوں میں سے مذہب اوّل آج کل ان شہروں میں عام و خاص لوگوں کی زبانوں پر عام ہے، تم جس مجلس میں بیٹھو جہاں اللہ کا ذکر کیاجاتا ہو، وہاں بیٹھا ہوا کوئی شخص جلدی سے یوں کہہ دے گا: ’’اللہ ہر جگہ موجود ہے۔‘‘ دوسرا کہہ دے گا: ’’اللہ ہر وجود میں موجود ہے‘‘ جب تم نے اس کلام کے بطلان
|