Maktaba Wahhabi

524 - 756
پڑھنا: [1] ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۳) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۳) ۔ ۹۴: میت پر مٹی ڈالتے وقت قرآن پڑھنا: ’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۶۲-۲۶۳) ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۳) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۳) ۔ ۹۵: میت کو (کلمہ پڑھنے کی) تلقین کرنا: ’’السنن‘‘ (۶۷) ’’سبل السلام‘‘ للصنعانی، اور مسألہ (۱۰۴) ص ۱۹۷ دیکھیں: ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۵) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۵)۔ میت کو دفن کرنے کے بعد تلقین کے مسئلے کی تفصیل: احناف کے امام ابن الہمام نے ’’الہدایۃ‘‘ کے حاشیے ’’فتح القدیر‘‘ میں بیان کیا جسے انہوں نے ’’الآیات البینات‘‘ (ص۵۷) میں الآلوسی سے نقل کیا: ’’ان کا کہنا: (مراد: جو قریب المرگ ہو) جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (( من قتل قتیلا فلہ سلبہ)) میں لفظ ’’قتیل‘‘ ہے۔‘‘ اور رہی موت کے بعد ’’تلقین‘‘ جبکہ وہ قبر میں ہے، تو کہا گیا: ’’کی جائے گی‘‘ اس حقیقت کے پیش نظر جو ہم نے روایت کی، اور وہ اہل السنہ والجماعہ کی طرف منسوب ہے اور معتزلہ اس کے خلاف ہیں اور یہ کہا گیا: اس کا حکم دیا جائے گا، نہ اس سے روکا جائے گا…‘‘ ہمارے شیخ رحمہما اللہ نے کتاب ’’الآیات البینات‘‘ (ص۵۷-۵۸) کی تحقیق و تعلیق میں اس موقف کا کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: یہ مردود ہے، کیونکہ تلقین یاددہانی ہے، یہ کوئی دنیوی امر ہے نہ کہ رواجی، حتیٰ کہ انہوں نے اس بارے میں جو ذکر کیا وہ صحیح ہو، وہ تو امر تعبدی ہے، وہ یا تو مشروع ہوگا، تو تب اس کے متعلق حکم دیا جائے گا خواہ امر استحباب ہو، اور یا پھر امر غیر مشروع ہوگا تو اس سے روکا جائے گا، وہ اس حالت میں محدثات الامور میں سے ہے، اور وہ ایسا امر ہے جس سے روکا گیا ہے، لہٰذا آگاہ رہو۔ پھر الآلوسی رحمہ اللہ نے ’’الآیات البینات‘‘ (ص ۶۲-۶۳) میں فرمایا: جان لیں کہ موت سے پہلے تلقین کے مسئلے میں ہم نے کوئی خلاف نہیں دیکھا، رہی (تلقین) موت کے بعد تو اس کا ذکر ’’الہدایہ‘‘ وغیرہ میں گزرا ہے،
Flag Counter