Maktaba Wahhabi

299 - 756
دور کے لوگوں کے سماع، ان کے اجتماع اور ان کی ہیئت سے مشابہت رکھتا ہو، سوائے اس کے۔ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو صوفیاء اور اہل زماں کے لیے ان کے سماع اور اور ان کی خرق کو پارہ پارہ کرنے کے لیے اس سے بہتر کوئی دلیل نہ ہوتی، جبکہ مشکل یہ ہے کہ وہ صحیح نہیں، میں نے اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے اصحاب کے ساتھ اجتماعِ ذوق نہیں پایا اور نہ ہی وہ اس کا سہارا لیتے تھے جو ہم نے اس حدیث میں پایا ہے، اور دل بھی اسے قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا: یہ عمار بن اسحاق اس قصے کی وجہ سے متہم ہے، ذہبی نے اس کے سوانح حیات میں بیان کیا: ’’گویا کہ وہ اس بے سروپا قصے کو گھڑنے والا ہے جس میں ہے: ’’خواہش و گمراہی کے سانپ نے میرے جگر کو ڈس لیا ہے۔‘‘ باقی ثقہ ہیں۔‘‘ ۶:… صوفیاء اور عبدالغنی النابلسی کی کتاب ’’ایضاح الدلالات فی سماع الآلات‘‘ پر اعتماد کرتے ہوئے گانے اور آلات موسیقی کی اباحت: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب‘‘ (۲/۱۷۶) میں حدیث: (( زَیِّنُوْا الْقُرْاٰنَ بِأَصْوَاتِکُمْ)) قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو‘‘ کے تحت بیان کیا: شیخ عبدالغنی النابلسی کے رسالے ’’إیضاح الدلالات فی سماع الآلات‘‘ کی تشریح کرنے والے نے بہت بڑی غلطی کی ہے، اس کا محقق احمد راتب حموش ہے، اس نے کہا: ’’اسے بخاری، دارمی، ابن حنبل، ابوداؤد، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے۔‘‘ یہ بڑا عجیب اختلاط ہے، دارمی کے علاوہ اس اضافے کے ساتھ ان میں سے کسی ایک نے بھی اسے روایت نہیں کیا، لیکن اس مذکورہ شخص نے اس چھوٹی سی کتاب پر اپنی تعلیقات میں بہت بڑی غلطیاں کی ہیں، ان میں سے سب سے اہم یہ کہ ان جیسوں کے لیے مناسب نہیں کہ وہ شیخ عبدالغنی صوفی [1] کی اس جیسی کتاب شائع کرنے پر معاونت کریں، جو اس میں ہر طرح کے آلات موسیقی کو مباح قرار دیتا ہے اور دعوی کرتا ہے کہ یہ اختلاف نیت کے ساتھ بدلتا رہتا ہے۔
Flag Counter