Maktaba Wahhabi

298 - 756
ابوحفص عمر سہروردی نے جو کہ ’’عوارف المعارف‘‘ کا مصنف ہے ذکر کیا: کہ ایک اعرابی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شعر سنائے: قَدْ لَسَعَتْ حَیَّۃُ الْھَوٰی کَبِدِیْ فَلَا طَبِیْبَ لَھَا وَلَا رَاقِیْ اِلاَّ الْحَبِیْبَ الَّذِی شُغِفْتُ بِہٖ فَعِنْدَہُ رُقْیَتِیْ وَ تَرْیَاقِیْ ’’خواہش (گمراہی) کے سانپ نے میرے جگر کو ڈس لیا ہے۔ پس اس کا کوئی طبیب ہے نہ کوئی دم جھاڑ کرنے والا ہے۔ صرف وہ حبیب ہیں میں جن کی محبت میں گرفتار ہوں۔ ان کے پاس میرا دم جھاڑ اور میرا تریاق ہے۔‘‘ یہ سن کر آپ وجد میں آگئے حتی کہ چادر آپ کے کندھوں سے گر پڑی، معاویہ نے کہا: تمہارا تفریحی مشغلہ کتنا اچھا ہے، آپ نے فرمایا: معاویہ! ٹھہرو (ایسا) نہیں …‘‘ الحدیث۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے رسالہ ’’السماع والرقص‘‘ (ص۱۶۹ من مجموعۃ الرسائل المنیریۃ ج:۳) میں بیان کیا: ’’اس علم کے متعلق علم رکھنے والوں کا اتفاق ہے کہ یہ روایت مکذوب اور موضوع ہے، انہوں نے کہا: یہ اور اس جیسی روایات کو صرف وہی شخص روایت کرتا ہے جو ایمان واسلام کی معرفت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ کے اصحاب اور ان کے بعد والوں کے حالات سے نابلد ہے۔[1] میں نے کہا: پھر میں نے حافظ ابن طاہر المقدسی کی کتاب ’’صفوۃ التصوف‘‘ کا مطالعہ کیا تو میں نے اس روایت کو اس میں نہیں دیکھا، الحافظ نے اسے ’’لسان المیزان‘‘ میں ان کی ایک دوسری کتاب، جس کا نام ’’السماع‘‘ ہے، کی طرف منسوب کیا ہے، سہروردی نے اس کی اسناد کو ’’العوارف‘‘ (ص۱۰۸۔ ۱۰۹) میں بیان کیا ہے، وہ ابو بکر عمار بن اسحاق کے طریق سے ہے، انہوں نے کہا: حدثنا سعید بن عامر، عن شعبہ، عن عبدالعزیز بن صہیب، عن انس بہ۔ اور انہوں نے کہا: ’’یہ حدیث ہم نے اسے مسنداً ذکر کیا جس طرح ہم نے اسے سنا اور اسے پایا، اصحاب الحدیث نے اس کی صحت کے بارے میں کلام کیا ہے، اور ہم نے ایسی کوئی چیز نہیں پائی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہو وہ اس
Flag Counter