Maktaba Wahhabi

698 - 756
طرف ہم نے اشارہ کیا ہے: ’’بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے۔‘‘ ہمارے شیخ قدس اللّٰہ روحہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۶۸۱) کی حدیث رقم (۳۴۶) کے تحت بیان کیا، اور اس کی نص یہ ہے: ’’جب میں تمہیں کوئی حدیث بیان کروں تو (بیان کرتے وقت) مجھ پر اضافہ نہ کرو…‘‘ اس حدیث میں واضح آداب اور روشن فوائد ہیں، ان میں سے زیادہ اہم: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں اضافہ کی ممانعت ہے، اگر اس کا معنی یہ ہے کہ اس حدیث کو روایت کرنے اور اسے نقل کرنے میں اضافے کی ممانعت ہے، تو پھر یہ اس اضافے کی ممانعت پر بھی دلالت کرتی ہے جو اجر میں اضافے کے حصول کے قصد سے عبادت کرنے میں کی جائے، اس اضافے کی سب سے واضح صورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت اذکار پر اضافہ ہے، مثلاً کھانے پر بسم اللّٰہ پڑھتے وقت ’’الرحمن الرحیم‘‘ کا اضافہ، جس طرح کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’قل: بسم اللّٰہ‘‘ روایت کرتے وقت ’’الرحمن الرحیم‘‘ کا اضافہ کرے، پس اسی طرح اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ کھانے پر یہ اضافی الفاظ ’’الرحمن الرحیم‘‘ پڑھے! کیونکہ یہ نص پر فعلاً اضافہ ہے، تو یہ بالأولی منع ہے! اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’قل: بسم اللہ‘‘ عمل کے لیے تعلیم ہے، جب تعلیم میں اضافہ جائز نہیں جو کہ فعل کا ذریعہ ہے، تو پھر فعل میں اضافہ جائز نہیں جو کہ انتہائی ضروری مقصد ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الارواء‘‘ (۷/۳۱) میں حدیث [1] رقم (۱۹۶۸) کے تحت بیان کیا: تنبیہ:… تمام طرق میں حدیث کا لفظ: ’’ وَسَمِّ اللّٰہَ‘‘ ہے، البتہ پہلے طریق سے طبرانی کی روایت میں یہ لفظ ہے: (( یَا غُلَامُ اِذَا اَکَلْتَ فَقُلْ: بِسْمِ اللّٰہِ۔)) ’’ لڑکے! جب تو کھانا کھائے تو کہہ: بسم اللّٰہ‘‘[2] شیخین کی شرط پر اس کی اسناد صحیح ہے۔ اس میں دوسری روایت میں جو مطلق طور پر مروی ہے اس کا بیان ہے، کہ کھانا کھاتے وقت مسنون تسمیہ یہی ہے کہ اختصار کے ساتھ صرف ’’بسم اللہ‘‘ کہاجائے اسے یاد رکھیں، جو سنت کی قدر کرتے ہیں ان کے ہاں یہ اہم ہے، اور وہ اس پر اضافے کو جائز نہیں جانتے۔ ۲: چھینک مارنے والے کا ’’ الحمد للّٰہ‘‘ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کا اضافہ کرنا: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۱۵۲۔۱۵۳) میں حدیث رقم (۷۱) کے تحت بیان کیا:
Flag Counter