Maktaba Wahhabi

210 - 756
حدیث میں جیسا کہ علماء نے فرمایا ان خوارج پر رد ہے جو گناہوں کی وجہ سے تکفیر کرتے ہیں اور معتزلہ پر ردّ ہے جو توبہ کیے بغیر فوت ہوجانے والے فاسق کی تعذیب کو واجب قرار دیتے ہیں، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ وہ (اللہ تعالیٰ کی) مشیئت کے تحت ہے، آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ وہ ضرور اسے عذاب دے گا۔ میں نے کہا: اس کی مثل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾ (النساء:۴۸) ’’بے شک اللہ یہ معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے اور وہ اس کے علاوہ جسے چاہتا ہے معاف فرما دیتا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے شرک اور اس کے علاوہ گناہوں میں فرق کیا ہے، اس نے بتایا کہ وہ شرک کو معاف نہیں کرے گا، اور یہ کہ اس کے علاوہ جو گناہ ہیں وہ اس کی مشیئت کے تحت ہیں، اگر وہ چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اسے معاف کردے، اور یہ ضروری ہے کہ جس نے اس آیت اور اس حدیث کو توبہ نہ کرنے والے پر محمول کیا ہے، ورنہ شرک سے توبہ کرنے والے کی بخشش ہوجاتی ہے تو اس کے علاوہ تو بدرجہ اولیٰ قابل معافی ہے، اس آیت نے ان دونوں کے درمیان فرق کیا۔ اسی سے میں نے دور حاضر میں ابھرنے والی نئی نسل کے خلاف دلیل لی، وہ کبھی تو کبیرہ گناہوں کی وجہ سے مسلمانوں کو کافر تصور کرتے ہیں اور کبھی یقین کے ساتھ کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی مشیئت کے تحت نہیں، اس لیے کہ وہ صرف توبہ کے ذریعے ہی معاف ہوں گے، انہوں نے اس (کبیرہ گناہ) کو اور شرک کو برابر قرار دیا اور کتاب و سنت کی مخالفت کی، جب میں نے کئی اوقات میں، بلکہ کئی مجلسوں میں اس کے ذریعے ان کے خلاف حجت قائم کی تو ان میں سے بعض نے درست موقف کی طرف رجوع کرلیا، اور وہ بہترین سلفی نوجوانوں میں شمار ہونے لگے، اللہ تعالیٰ باقیوں کو بھی ہدایت نصیب فرمائے۔ ۶:… اباضیہ اور ان کا کہنا کہ اللہ ہر جگہ ہے: ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۸، ۷/۴۷۷)۔ ۷:… اباضیہ اور مومنوں کو قیامت کے دن اپنے رب کا دیدار ، کا انکار: ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۱۵۶) میں حدیث رقم (۳۰۵۶)[1] کے تحت فرمایا: اور اس میں معتزلہ اور اباضیہ کا جو کہ اس عظیم نعمت: ’’قیامت کے دن مومنوں کو اپنے رب کا دیدار ہوگا‘‘ کا انکار کرتے ہیں اور اس کو ثابت کرنے والوں کا، جو کہ اس کی علم کے معنی میں تاویل کرتے ہیں، ردّ ہے۔ دیکھیں: ’’الفتح‘‘۔
Flag Counter