کی وجہ سے تھا اور ان دونوں کا مطلب یہ نہیں تھا کہ وہ اس کے علاوہ تمام امور میں اپنے باپ دادا سے زیادہ علم رکھتے ہیں، کیا مقلدین کو نہیں چاہیے کہ وہ اس سے عبرت حاصل کریں اور صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کریں؟
۲۲: اتباع خالص اللہ عزوجل کی محبت کی دلیل ہے
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۳/۸۲) میں حدیث (۱۰۹۵) ’’یا ابا أمامۃ! إن من المومنین من یلین لي قلبہ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے فرمایا:
’’یلین لی قلبہ‘‘ کا معنی ہے: وہ (دل) مودت و محبت کے ساتھ میری طرف میلان رکھتا ہے، واللہ اعلم۔
اور یہ کسی اور انسان کے بجائے صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خالص اتباع ہی سے ممکن ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے صرف اسی (اتباع) کو اپنی محبت کی دلیل قرار دیا، تو فرمایا:
﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ﴾ (اٰل عمران:۳۱)
’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔‘‘
کیا ان لوگوں کے لیے ابھی وقت نہیں آیا جو اپنی باتوں اور اپنے اشعار میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اس سچی محبت کو تھامنے کی طرف رجوع کریں جو انہیں اللہ تعالیٰ کی محبت کی طرف پہنچانے والی ہے اور وہ اس شخص کی طرح نہ ہوجائیں، جس کے متعلق شاعر نے کہا ہے:
تَعْصِی الْاِلٰہَ وَاَنْتَ تُظْہِرُ حُبَّہُ
ہٰذَا لَعَمْرُکَ فِی الْقِیَاسِ بَدِیْعُ
لَوْکَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَأَ طَعْتَہُ
اِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُحِبُّ مُطِیْعُ
’’تم الٰہ (معبود) کی نافرمانی کرتے ہو اور تم اس کی محبت کا اظہار بھی کرتے ہو۔ تیری عمر کی قسم! یہ عقلاً بہت عجیب ہے۔ اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم اس کی اطاعت کرتے۔ کیونکہ محبت کرنے والا اپنے محبوب کا مطیع ہوتا ہے۔‘‘
۲۳: جنازوں کی کثیر بدعات کے موقع پر مسلمان کیا کرے؟
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’احکام الجنائز‘‘ (ص۱۷۔۱۸) اور ’’تلخیص الجنائز‘‘ (ص:۱۰) میں فرمایا:
|