Maktaba Wahhabi

482 - 756
میں میرا عمل صالح بھی اوپر جائے۔‘‘ احمد (۳/۴۱۱) نے روایت کیا، اور ترمذی (۲/۳۴۳) نے اسے روایت کیا اور اسے حسن قرار دیا، اس کی اسناد مسلم کی شرط پر صحیح ہے۔ اس روایت میں جو نکتہ ہے: ’’ظہر سے پہلے‘‘ اور پھر ’’سورج ڈھلنے کے بعد‘‘ اسے دیکھیں، ہر شخص جانتا ہے کہ زوال ظہر سے پہلے ہوتا ہے، انہوں نے اسے اس کے ساتھ مقید کیا ہے تاکہ وہ عموم سے نکل جائے: ’’سورج ڈھلنے کے بعد‘‘ نماز جمعہ، تو حدیث ان گزشتہ احادیث سے متفق ہوگئی جو جمعہ سے پہلے کی سنتوں کی نفی کرتی ہیں۔ پھر شیخ رحمہ اللہ نے مصدر سابق (۵۴۔۵۶) میں بیان کیا: ۶۔ بخاری نے (۱/۳۹۴)[1] ابن عمر سے روایت کیا، انہوں نے کہا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ظہر کے بعد، دو رکعتیں جمعہ کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ (۲/۷۶۲) نے اسے روایت کیا اور اضافہ نقل کیا: ’’رہی مغرب، عشاء اور جمعہ، تو میں نے (ان کی سنتیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے گھر میں پڑھیں۔‘‘ تو یہ اس نص کی طرح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ سے پہلے کچھ نہیں پڑھتے تھے، اپنے گھر میں نہ مسجد میں، اگر اس میں سے کوئی چیز ہوتی، تو ابن عمر رضی اللہ عنہ اسے نقل کرتے، جیسا کہ انہوں نے اس (جمعہ) کے بعد کی اور ظہر سے پہلے کی سنتیں نقل کیں، تو یہ جمعہ کو چھوڑ کر ظہر کی سنتیں ذکر کی گئیں یہ اس پر بہت بڑی دلیل ہے کہ اس سے پہلے کی کوئی سنتیں نہیں ہیں، پس اس سے یہ دعویٰ ’’اس کو جائز قرار دینے کا وقوع‘‘ باطل ہوگیا! جس طرح اس سے جمعہ کو پہلی سنتوں کے حوالے سے ظہر پر قیاس کرنا باطل ہوجاتا ہے۔[2] ان پہلی سنتوں کا کوئی امام قائل نہیں جو کچھ بیان ہوا اس سے ثابت ہوا کہ زوال کے بعد جمعہ سے پہلے کی چار رکعت سنتوں کے بارے میں ابوایوب کی روایت میں کوئی دلیل نہیں، ’’اسی لیے جمہور ائمہ اس پر متفق ہیں کہ جمعہ سے پہلے کی سنتوں کا کوئی وقت
Flag Counter