Maktaba Wahhabi

96 - 756
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (ص۱۲۷۔۱۲۹) میں اشارہ کیا ہے۔ اس مسئلہ کی تمام تفصیلات کا احاطہ کرنا ان کا مقصود نہ تھا۔ شرع میں فضائل کی احادیث اور احکام کی احادیث میں کوئی فرق نہیں ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۵۲۔۵۴) میں اپنی تحقیق و تخریج کے مقدمے میں فرمایا: ہم ضعیف حدیث کا ضعف بیان کرنے کے بغیر اسے روایت کرنے میں تساہل نہیں برتتے اور اس بارے میں ہمارے نزدیک احکام کی احادیث اور فضائل کی احادیث کے درمیان کوئی فرق نہیں کیونکہ وہ سب (احکام و فضائل) شریعت ہیں، یہ بات اہل علم پر مخفی نہیں کہ اس کتاب میں وارد ضعیف احادیث مثلاً، ان کی دلالت سے استحباب کا فائدہ ہوتا ہے جو دعاؤں اور اذکار کو متضمن ہیں اور جس نے بھی انہیں ذکر کیا ہے وہ اسی لیے ذکر کیا ہے اور یہ معلوم ہے کہ استحباب ایک شرعی حکم ہے اور وہ بالاتفاق ثابت شدہ دلیل ہی سے ثابت ہوتا ہے،[1] لہٰذا ضعیف حدیث کے ساتھ فضائل کا اثبات کس طرح کیا جاسکتا ہے۔ اور یہ رائے ہی مؤلف … رحمہ اللہ تعالیٰ … کا موقف ہے، ہوسکتا ہے کہ اس سے متعلق ہمیں آگاہ کرنے کا سہرا اللہ تعالیٰ کے بعد انہی کے سر ہو، انہوں نے ’’القاعدۃ الجلیلۃ‘‘ میں (ص:۹۷) پر فرمایا: ’’شریعت میں ضعیف احادیث، جو کہ صحیح ہیں نہ حسن، پر اعتماد کرنا جائز نہیں، لیکن علماء میں سے احمد بن حنبل اور دیگر علماء نے جائز قرار دیا ہے کہ فضائل اعمال میں روایت کی جائے جب تک یہ معلوم نہ ہو کہ وہ ثابت ہے، جب یہ معلوم نہ ہو کہ وہ جھوٹ ہے اور یہ کہ وہ عمل جب معلوم ہوجائے کہ وہ شرعی دلیل کے ساتھ مشروع ہے، اور اس کی فضیلت کے متعلق حدیث روایت کی جائے اور معلوم نہ ہو کہ وہ جھوٹ ہے، جائز ہے کہ وہ ثواب درست ہو، اور ائمہ میں سے کسی نے بھی نہیں کہا کہ کسی چیز کو ضعیف حدیث کے ساتھ واجب یا مستحب قرار دینا جائز ہے اور جس نے یہ کہا تو اس نے اجماع کی مخالفت کی اور یہ اسی طرح ہے جس طرح شرعی دلیل کے بغیر کسی چیز کو حرام قرار دینا جائز نہیں، لیکن جب اس کی حرمت معلوم ہوجائے اور اس کے فاعل کی وعید کے بارے میں حدیث روایت کی جائے، اور معلوم نہ ہو کہ وہ جھوٹ ہے تو اسے روایت کرنا جائز ہے، تو اسے ترغیب و ترہیب میں روایت کرنا جائز ہے جب معلوم نہ ہو کہ وہ جھوٹ ہے، لیکن اس بارے میں جو معلوم ہو کہ اللہ نے اس کے متعلق اس مجہول الحال حدیث کے علاوہ کسی دوسری دلیل سے ترغیب دی ہے یا اس سے ڈرایا ہے۔‘‘ شیخ علی بن عروہ نے ’’الکواکب‘‘ (۲/۷۸/۱) میں فرمایا اور انہوں نے ’’صلاۃ التسبیح‘‘ کے
Flag Counter