طرح) آثار کو باطل کرنا چاہتے ہیں…‘‘[1] اور وہ مفید کتابچہ ہے۔
۲۱: آباء و آراء کی اتباع سے سنت کی اتباع کرنا زیادہ ضروری ہے
حافظ نے فرمایا:
’’ابن عمر رضی اللہ عنہما اس بارے میں اپنے باپ کی اتباع کرتے تھے، وہ احرام کے بعد خوشبو برقرار رکھنے کو ناپسند کیا کرتے تھے جیسا کہ عنقریب اس کا بیان ہوگا، جبکہ حضرت عائشہ ان کی اس بات (موقف) کو تسلیم نہیں کرتی تھیں، سعید بن منصور نے عبداللہ بن عبد اللہ بن عمر کے طریق سے روایت کیا کہ حضرت عائشہ فرمایا کرتی تھیں: احرام کے وقت خوشبو لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں، انہوں نے کہا: میں نے ایک آدمی کو بلایا جبکہ میں ابن عمر کے پاس بیٹھا ہوا تھا، میں نے اسے ان (عائشہ رضی اللہ عنہا ) کے پاس بھیجا، مجھے ان کا موقف معلوم تھا لیکن میں چاہتا تھا کہ میرے والد بھی اسے سن لیں! میرا قاصد میرے پاس آیا تو اس نے کہا: حضرت عائشہ فرماتی ہیں: احرام کے وقت خوشبو لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لہٰذا آپ اپنا موقف درست کر لیں، انہوں نے کہا: ابن عمر خاموش ہوگئے۔ اسی طرح سالم بن عبداللہ بن عمر اس بارے میں حضرت عائشہ کی حدیث کی وجہ سے اپنے والد اور اپنے دادا کی مخالفت کیا کرتے تھے، ابن عیینہ نے فرمایا: عمرو بن دینار نے سالم کے حوالے سے ہمیں بیان کیا کہ انہوں نے خوشبو کے بارے میں حضرت عمر کا فرمان ذکر کیا، پھر کہا: حضرت عائشہ نے فرمایا: … پھر انہوں نے وہ حدیث ذکر کی، سالم نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت زیادہ حق رکھتی ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔‘‘
ہمارے شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے مختصر صحیح البخاری (۱/۴۵۵)[2] (رقم ۷۳۳) میں فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کو اسی طرح ثابت کرنا چاہیے، اللہ ان والدین پر رحم فرمائے جنھوں نے ان جیسے بیٹے جانشین بنائے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنے والدین کے اجتہاد پر مقدم رکھتے ہیں، کہاں یہ اور کہاں وہ جن پر کسی مسئلے میں صریح سنت بالکل واضح ہو جاتی ہے لیکن وہ پھر بھی اس کی اتباع نہیں کرتے اور وہ اس دلیل کی وجہ سے مسلک یا جمہور کی تقلید کو اس (سنت) پر ترجیح دیتے ہیں کہ وہ سنت کے متعلق ہم سے زیادہ معلومات رکھتے تھے۔ کیا حضرت عمر اور ان کے بیٹے عبداللہ بن عمر کے دونوں بیٹوں عبد اللہ اور سالم سے سنت کو عموماً زیادہ نہیں جانتے تھے، تو پھر کس چیز نے انہیں اپنے باپ دادا کی مخالفت پر آمادہ کیا؟ کیا ان کا اعتقاد تھا کہ وہ دونوں (بیٹے) ان دونوں سے زیادہ عالم تھے؟ وہ دونوں اس (فکر) سے لاتعلق ہیں اور یہ ان کے ہاں صرف ثبوتِ سنت
|