مؤلفین اور ناشرین کی بدعات
۱: ان میں سے بعض کا بخاری کے قول: ’’منکر الحدیث‘‘ سے شک پیدا کرنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۶۷) میں بیان کیا:
حماد بن شعیب انتہائی ضعیف ہے۔ جیسا کہ بخاری نے اس کی طرف ان الفاظ سے اشارہ کیا ہے: ’’فیہ نظر۔‘‘
اور انہوں نے ایک مرتبہ کہا: ’’منکر الحدیث‘‘ وہ اس طرح کی رائے اس شخص کے بارے میں دیتے ہیں جس سے روایت کرنا صحیح نہیں ہوتا جیسا کہ علماء نے اس سے آگاہ کیا ہے، لہٰذا اس سے استشہاد نہیں کیا جائے گا،اور نہ وہ [1] قابل اعتبار ہے۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۶۷) کے حاشیے میں فرمایا:
سیوطی کی ’’التدریب‘‘، ابن کثیر کی ’’مختصرعلوم الحدیث‘‘ ابن الہمام کی ’’التحریر‘‘ ، ابوالحسنات کی ’’الرفع و التکمیل‘‘ (ص۱۵) ’’تحفۃ الاحوذی‘‘ (۲/۷۵) وغیرہ دیکھیں۔
ان سب نے امام بخاری کے اس کلمہ سے اس معنی کے قصد کے ثبوت پر اتفاق کیا ہے، پس قاری محترم کو حبشی کے رسالہ ’’التعقیب الحثیث ‘‘ (ص۸) میں بخاری سے ان کے قول: ’’اگر اس سے صحیح ثابت ہو‘‘ کے ذریعے اس کے ثبوت میں شک ڈالنے سے دھوکا نہیں کھانا چاہیے، کیونکہ یہ ایک ایسی بدعت ہے کہ میں نہیں جانتا کہ اس سے پہلے کسی ایک کا بھی یہ موقف ہو۔
۲: ان میں سے بعض کا تحسین و تصحیح میں حفظ کی شرط قائم کرنا[2]
ہمارے شیخ امام محقق مدقق علامہ البانی رحمہ اللہ نے الرد علی الحبشی (ص۵۴۔۵۸) میں بیان کیا کہ تصحیح و
|