Maktaba Wahhabi

180 - 756
کرسکے جتنا ان لوگوں نے اپنے رب کے متعلق بتایا ہے، اللہ ان کی باتوں سے بہت برتر ہے! اللہ اس عقل مند امیر پر رحم فرمائے جس نے علمائے کلام میں سے کسی سے یہ سنا تو اس نے کہا: ’’یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کو کھودیا۔‘‘ اسی لیے کسی عالم نے فرمایا: ’’مجسم (کا عقیدہ رکھنے والا) کسی صنم کو پوجتا ہے اور معطل عدم کی پوجا کرتا ہے، مجسم شب کور (ضعیف البصر) ہے جبکہ معطل نابینا ہے۔‘‘ افسوس کی بات ہے کہ علامہ ابن الجوزی (مشبہہ پر اپنے رد کے معاملے میں) اس کلام سے متاثر ہوگئے، انہوں نے مذکورہ بالا اپنی کتاب میں ’’استواء‘‘ کی ’’استیلاء‘‘ سے تاویل کرنے کے بعد یہ بات کہی، اور انہوں نے اس پر اخطل نصرانی کے شعر سے استدلال کیا: قَدِ اسْتَوٰی بِشْرٌ عَلَی الْعِرَاقِ بِغَیْرِ سَیْفٍ وَ(لَا) دَمٍ مُھْرَاقِ ’’بشر (بن المعمر) تلوار کے بغیر اور خون بہائے بغیر عراق پر غالب آگیا۔‘‘ اور اس نے صحیح معنی، جو کہ استعلاء ہے، کے ردّ میں فلسفیانہ انداز اختیار کیا، اس نے کہا: ’’اسی لیے یوں کہنا چاہیے: وہ عالم میں داخل ہے نہ اس سے خارج۔‘‘ اور ہمارے شیخ نے مصدر سابق (۷/۵۰۴) میں فرمایا: ’’…حتیٰ کہ انہوں نے ذکر کیا[1] کہ اللہ عالم میں داخل ہے نہ اس سے خارج۔‘‘ پاک و برتر ہے وہ اللہ جو کہ عرش پر اس طرح مستوی ہے جیسا استواء اس کے جلال و عظمت کے لائق ہے۔ ۱۴: خوارج و معتزلہ کا کہنا کہ کبیرہ گناہ کرنے والے دائمی جہنمی ہیں، خوارج کی تصریح کہ کبیرہ گناہ کرنے والے کافر ہیں ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۱۳۷)، التعلیق علی ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ (۶۰،۶۲)۔ ۱۵: اباضیہ اور معتزلہ کا یہ کہنا بدعت ہے کہ قیامت کے دن مومن اپنے رب کا دیدار نہیں کریں گے ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۱۵۶)، ’’مجلۃ الأصالۃ‘‘ شمارہ (۲۷)، (ص۷۶) ۱۴۲۱ھـ۔ اور ہمارے شیخ نے ’’المشکاۃ‘‘[2] (۳/۱۵۷۷، روایت رقم (۵۶۶۳) کے تحت فرمایا:
Flag Counter