Maktaba Wahhabi

328 - 756
ربّ ہوں۔‘‘ دوسری، بشر مریسی کا یہ کہنا: قرآن مخلوق ہے۔ تیسری اور ابن کرام کاکہنا: معرفت ایمان میں سے نہیں۔‘‘ ان میں سے ’’ترغیب و ترہیب‘‘ کے سلسلے میں ان کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنا مباح و جائز سمجھنا۔ ان میں سے کوئی کہا کرتا تھا: ہم آپ کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں، ہم آپ پر جھوٹ نہیں باندھتے! وہ اس سے اس طرف اشارہ کرتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ فرمایا ہے: ((مَنْ کَذَبَ عَلَیَّ…‘ اور آپ نے یہ نہیں فرمایا: ((مَنْ کَذَبَ لِیْ…)) یہ ان کی کمال جہالت، قلتِ عقل اور کثرت فجور و افتراء میں سے ہے! کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شریعت اور اس کی عظمت و فضیلت کے کمال کے بارے میں کسی اور کے محتاج نہیں، جیسا کہ حافظ ابن کثیر دمشقی رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے ان ایام میں کم عقلوں اور جاہلوں کا ایک گروہ الگ ہوا ہے، وہ ایسے الفاظ اختراع کرتے ہیں جو کفریہ ہیں، انہوں نے لوگوں کوگمراہ کیا … اللہ کی طرف سے ان پر وہی ہو جس عقوبت کاان جیسے لوگ استحقاق رکھتے ہیں، ہم ان کے لیے توبہ کے امیدوار ہیں۔ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الآیات البینات‘‘ (ص۷۲) کے حاشیے میں الکرامیہ کا تعارف کرایا: وہ گمراہوں کا ایک گروہ ہے وہ تجسیم وغیرہ کے قائل ہیں، وہ محمد بن کرام سجستانی، جو کہ عبادت گزار اور متکلم تھا، کی طرف منسوب ہیں۔ ذہبی نے فرمایا: شیخ الکرامیہ، اپنی بدعت کی بنا پر ساقط الحدیث ہے، اس نے ۲۵۵ھ میں وفات پائی۔ ۹:… ما تریدیہ ۱:… ماتریدیہ اور اللہ تعالیٰ کی صفت کلام: طحاوی نے ’’عقیدۃ طحاویۃ‘‘ فقرہ (۵۶) میں بیان کیا: ’’ہم قرآن کے بارے میں بحث و مباحثہ نہیں کرتے، اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ وہ رب العالمین کا کلام ہے۔‘‘ ہمارے شیخ نے ’’عقیدۃ طحاویۃ‘‘ (ص۵۷۔۵۸) پر اپنی تعلیق میں فرمایا: ’’سب سے بڑا فتنہ جس کا بعض اسلامی فرقے علم کلام کے باعث شکار ہوئے، کہ اس نے انہیں اس ایمان سے منحرف کر دیا کہ قرآن کریم حقیقی طور پر رب العالمین کا کلام ہے نہ کہ مجازی طور پر، رہے معتزلہ، جو کہتے ہیں کہ
Flag Counter