۱۷۱: [ان کا اس جگہ کی زیارت کرنا] جس کے متعلق وہ کہتے ہیں کہ وہ عیسیٰ علیہ السلام کا گہوارہ ہے:
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۴۸/۱۷۱)، ’’المناسک‘‘ (۶۵/۱۷۱)
۱۷۲: ان کا زعم کہ وہاں الصراط اور المیزان ہے، اور وہ دیوار جوجنت اور جہنم کے درمیان بنائی جائے گی، وہ وہی دیوار ہے جو مسجد کی مشرقی جانب بنائی گئی ہے:
[ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۴۸/۱۷۲) ’’المناسک‘‘ (۶۵/۱۷۲)
۱۷۳: زنجیر یا اس کی جگہ کی تعظیم:
’’مجموعۃ الرسائل‘‘ (۲/۵۹)۔ ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۴۸/۱۷۳)۔ ’’المناسک‘‘ (۶۵/۱۷۳)
۱۷۴: ابراہیم خلیل علیہ السلام کی قبر کے پاس نماز پڑھنا:
’’مجموعۃ الرسائل’‘(۲/۵۶) ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۴۸/۱۷۴)۔ ’’المناسک‘‘ (۶۵/۱۷۴)
۱۷۵: حج کے موسم میں مسجد اقصی میں گانا گانے اور دف بجانے کے لیے اجتماع منعقد کرنا:
’’اقتضاء الصراط المستقیم‘‘ (ص۱۴۹) ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۴۹/۱۷۵)۔ ’’المناسک‘‘ (۶۵/۱۷۵)
۱۲: مختلف بدعات
۱۔ یوں کہنا کہ حالت احرام میں عورت کا اپنا چہرہ ڈھانپنا واجب ہے:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی علمی کتاب ’’الرد المفحم‘‘ (ص۱۳۸۔۱۳۹) میں اس شخص پر جس نے
حجاب کے بارے میں کتاب لکھی رد کرتے ہوئے فرمایا: بعض، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خاتون (الخثعمیۃ) کو چہرہ ڈھانپنے کا حکم نہ فرمانے کو نہیں سمجھتے، [1] نے ان الفاظ کے ساتھ جواب دیا:
’’اگر آپ اس (خثعمیہ) کو حکم فرما دیتے تو واجب ہو جاتا کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپے، ہم نے اس کا دعویٰ نہیں کیا۔‘‘
’’حجاب العدوی‘‘ (ص۹۹) دیکھیں۔
میں کہتا ہوں: اپنی رائے سے جو تم نے اپنی کتاب ’’الحجاب‘‘ لکھی وہ اس کی تائید اور اپنے مخالف پر رد کے حوالے سے ہے، کہ عورت پر واجب ہے کہ وہ اپنا چہرہ ڈھانپے، تو کیا تمہارے اس قول مذکور سے تمہاری یہ مراد
|