آپ کو تلوار اور ’’شیش‘‘ (بغیر دھار کی چھوٹی تلوار، کانچ، شیشے) کے ساتھ مارتے ہیں، اس کا بعض حصہ جادو اور تخیل ہوتا ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی، اور بعض تجربے اور مشق ہوتے ہیں، جسے ہر انسان کرسکتا ہے خواہ وہ مومن ہو یا کافر جبکہ اس نے اس کی مشق کی ہو اور اس کا دل مضبوط ہو، ان کا اپنے مونہوں اور اپنے ہاتھوں سے آگ کو چھونا کرنا اور ان کا تندور میں داخل ہونا اسی قبیل سے ہے۔
حلب (ملک شام کا شہر) میں ان میں سے ایک کے ساتھ گفتگو میں پتہ چلا کہ وہ ان میں سے ہے، کہ وہ اپنے آپ کوشیش (شیشہ/ بغیر دھار کے چھوٹی تلوار) کے ساتھ مارتا ہے، انگارے پکڑ لیتا ہے، میں نے اسے نصیحت کی، اور اس پر حقیقت آشکارا کی، اور اسے ڈرایا کہ اگر وہ اپنے اس بے معنی دعویٰ سے باز نہ آیا تو اسے جلا دیا جائے گا! وہ باز نہ آیا، تو میں اس کے پاس کھڑا ہوا اور ڈراتے ہوئے آگ اس کے عمامے کے قریب کر دی، جب اس نے اصرار کیا تومیں نے اسے آگ لگا دی اور وہ (اپنے عمامے کو لگی ہوئی آگ) دیکھ رہا! پھر میں نے اسے بجھا دیا کہ کہیں عمامے کے بعد وہ بھی نہ جل جائے، اور میرا خیال ہے کہ اگر جندب رضی اللہ عنہ ان لوگوں کو دیکھتے تو وہ اپنی تلوار سے انہیں بھی قتل کر دیتے جیسا کہ انہوں نے اس جادوگر کے ساتھ کیا تھا ﴿وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَۃِ أَشَدُّ وَ أَبْقٰی﴾ [طٰہٰ:۱۲۷] ’’اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور باقی رہنے والا ہے۔‘‘
۸:… صوفیاء اور صفات میں شرک:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے طحاوی کے’ ’عقیدۃ طحاویۃ‘‘ میں فقرہ (۱) (ص۳۱۔ ۳۲) میں درج ذیل قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا:
’’ہم (اللہ کی توفیق سے) اللہ کی توحید کے بارے میں یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔‘‘
اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی شریک کی نفی مکمل نہیں ہوتی جب تک شرک کی تین انواع کی نفی نہ کی جائے:
(۱) ربوبیت میں شرک
(۲) الوہیت یا عبودیت میں شرک
(۳) صفات میں شرک، وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ان صفات میں سے، جو کہ اس کے لیے خاص ہیں، کسی صفت سے اس کی کسی مخلوق کو متصف قرار دینا مثال کے طور پر علم غیب، اور یہ نوع صوفیاء اور ان سے متاثر ہونے والے افراد میں بہت عام ہے، جیساکہ ان میں سے کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح بیان کرتے ہوئے کہتاہے:
(( فَاِنَّ مِنْ جُودِکَ الدُّنْیَا وَ ضَرَّتُھَا۔ وَ مِنْ عُلُومِکَ عِلْمُ اللَّوْحِ وَ الْقَلَمِ۔))
’’دنیا اور اس کا مالِ کثیر آپ کی سخاوت ہے۔ لوح و قلم کا علم آپ کے علوم میں سے ہے۔‘‘
|