رہی وہ حدیث کہ ’’تکبیر (اللہ اکبر کہنا) جزم ہے‘‘ تو اس کی کوئی اصل نہیں، اس لیے کہ اس کا اذان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، اور یہ اس کی تفصیل کا موقع نہیں۔
۳… اذان کے وقت مؤذن کا اپنے سینے کو پھیرنا
سید سابق رحمہ اللہ نے مؤذن کے لیے مستحب امور کے بارے میں فرمایا:
’’یہ کہ وہ اپنے سر، گردن اور سینے کے ساتھ اپنی دائیں طرف متوجہ ہوگا…‘‘
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’تمام المنۃ‘‘ (ص۱۵۰) میں فرمایا:
’’رہا سینے کو پھیرنا تواس کی سنت میں بالکل کوئی اصل نہیں، اور نہ ہی گردن موڑنے کے متعلق آنے والی احادیث میں اس کا کوئی ذکر ہے۔‘‘
۴… اذان میں اضافہ
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’صحیح الترغیب‘‘ (۱/۲۱۲) میں اور اپنی کتاب ’’ضعیف الترغیب‘‘ (۱/۹۴) میں بیان فرمایا:
’’علماء نے حکم اذان کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔‘‘
درست یہ ہے کہ اذان اقامت کی طرح فرض ہے، کیونکہ ان دونوں کے متعلق کئی ایک احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے، جیسا کہ اپنی نماز میں غلطی کرنے والے کی روایت میں ہے، اسی لیے اس میں اضافہ جائز نہیں، جس طرح اس کے شروع میں اضافہ جائز ہے نہ اس کے آخر میں جائز ہے، یہ (اضافہ) بدعت ہے، اور یہ بیان ہو چکا کہ ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی کا انجام جہنم ہے۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۳۱) میں ’’الاصابۃ‘‘ کے مؤلف کی تردید کرتے ہوئے بیان کیا:
’’لیکن ان مؤلفین کا کیا حال ہے جو اس برے تضاد کا شکار ہیں جیسے علماء کے اصول بلکہ ان کے خاص نصوص اس کے عدم جواز کا تقاضا کرتے ہیں وہ انہیں پسند کرتے ہیں؟! اے مؤلفین! اذان میں اضافے اور اس کے بعد اس پر اضافے میں کیا فرق ہے…؟‘‘
۵… خطبوں اور اذان میں طرح طرح کی سریں
’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۲۴)
۶… اذان کے بعد مؤذن کا پست یا بلند آواز سے صلاۃ و سلام پڑھنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے کتاب ’’فقہ السنۃ‘‘ کے مؤلف پر اپنی تعلیق کے ذیل میں ان کے قول، ’’رسول صلی اللہ علیہ وسلم
|