فصل: فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل
٭ شرع میں فضائل کی احادیث اور احکام کی احادیث میں کوئی فرق نہیں
٭ اس مسئلے کے متعلق ’’صحیح الترغیب والترہیب‘‘ میں شیخ کا کلام
٭ ’’ضعیف حدیث پر عمل‘‘ یہ قاعدہ مطلق طور پر نہیں
٭ حافظ ابن حجر کے نزدیک عمل کے لیے شرائط
٭ مذکورہ شرائط آگاہی کے حوالے سے اہل علم پر کیا واجب کرتی ہیں
٭ منذری رحمہ اللہ نے ترغیب و ترہیب میں علماء کے تساہل سے جو ذکر کیا، اور اس کا جواب
٭ ابن الصلاح کے نزدیک ضعیف حدیث روایت کرنے کا طریقہ
٭ ضعف کی تصریح ضروری ہے
٭ جو شخص ضعیف راوی سے روایت کرتا ہے اور وہ اس کا حال بیان نہیں کرتا، خواہ وہ ترغیب و ترہیب کے بارے میں ہو، تو امام مسلم ایسے شخص کومجرم گردانتے ہیں
٭ ضعیف احادیث روایت کرنے اور اس کا بیان چھپانے میں تساہل برتنے کی سزا اور انجام
٭ اس بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا تفصیلی فرمان ہے کہ فضائل میں محض ضعیف حدیث کی وجہ سے کسی چیز کو مستحب قرار دینا جائز نہیں
٭ فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے سے علماء کی مراد
٭ ضعیف حدیث پر اس کی شرط کے ساتھ عمل کی مثال
٭ فضائل کی احادیث کے ساتھ مقدار مقرر کرنا اور حد بندی کرنا جائز نہیں
٭ فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے متعلق ابن تیمیہ کے کلام کا خلاصہ
٭ بدعتیوں کے طرق میں سے ہے کہ ان کا دارو مدار ضعیف احادیث پر ہے
٭ بارھواں قاعدہ فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل نہ کرنا
٭ خلاصۂ کلام
|