Maktaba Wahhabi

142 - 756
کاش کہ یہ مقلد حضرات جب تقلید پر ڈٹے رہے اور اس سے دلیل لیتے رہے (وہ ان کے مخالفین کے خلاف حجت نہیں ہے) وہ اپنی تقلید میں دوام اختیار کرتے، کیونکہ اگر وہ یہ کرتے تو ان کے لیے بہانہ یا بہانے کا کچھ حصہ ہوتا، کیونکہ یہ وہ ہے جو ان کے بس میں ہے، اور رہا یہ کہ وہ دعویٰ تقلید سے سنت میں ثابت شدہ حق کو رد کردیں، اور تقلید سے نکل کر اجتہاد مطلق کی طرف آکر بدعت کی مدد کریں، اور وہ بات جو ان ائمہ میں سے کسی ایک نے نہیں کی، جن کی تقلید کی جاتی ہے، تو یہ وہ راہ ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی مسلمان شخص اس کا قائل ہو۔ بحث کا خلاصہ …: ابن مسعود کی یہ روایت موقوف ہے، بدعتیوں کے لیے اس میں کوئی دلیل نہیں، کس طرح ہوسکتا ہے جبکہ وہ رضی اللہ عنہ بدعت کی محاربت ومخالفت اور اس کی پیروی سے روکنے میں صحابہ میں بہت سخت موقف رکھتے تھے۔ ’’سنن دارمی‘‘ اور ’’حلیۃ الاولیاء‘‘ وغیرہا کتب میں اس کے متعلق ان کے اقوال و واقعات معروف ہیں، ان میں سے اس وقت ہمارے لیے ان کا ایک ہی فرمان کافی ہے: ’’اتباع کرو بدعات جاری نہ کرو، تمھیں کافی رہے گا، تم امر عتیق (پرانے، قابل تکریم امر دین) کو لازم پکڑو۔‘‘ مسلمانو! تم سنت کو لازم پکڑو، ہدایت اور فلاح پاجاؤ گے۔‘ـ ۳… ضعیف حدیث: ’’جس نے میری کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو کہ میرے بعد ختم کردی گئی تھی…‘‘ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’ہر بدعت گمراہی ہے‘‘ کے معنی کو خراب کردیا ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اس پر ’حکم‘ لگایا کہ وہ انتہائی کمزور روایت ہے۔انہوں نے مشکوٰۃ (۱/۶۰)[1] میں حدیث رقم (۱۶۸) کے تحت فرمایا:
Flag Counter