اسے اس کے ساتھ ملایا جائے’’ جس میں گندگی ہے‘‘! اور یہ واضح ہے اس میں کوئی بات پوشیدہ نہیں، ان شاء اللّٰہ، مجموعی طور پر یہ ہے کہ جس نے بائیں ہاتھ پر تسبیح شمار کی اس نے نافرمانی کی، اور جس نے ایک ساتھ دونوں ہاتھوں پر تسبیح کی جیسا کہ بہت سے لوگ کرتے ہیں تو اس نے ﴿خَلَطُوْا عَمَلًا صَالِحًا وَّ اٰخَرَ سَیِّئًا عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَّتُوْبَ عَلَیْھِمْ﴾ (التوبۃ:۱۰۲) (اور ملے جلے عمل کیے کچھ اچھے اور کچھ برے امید ہے کہ اللہ ان پررحمت کے ساتھ توجہ فرمائے۔) اور جس نے اسے دائیں کے ساتھ خاص کیا تو اس نے ہدایت پائی اور سنتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کیا۔
۲: کنکریوں پر (تسبیح) شمار کرنا:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الرد علی التعقیب الحثیث‘‘ (ص۵۳) میں بیان کیا:
’’ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کنکریوں پر تسبیح شمار کرنے والوں کو گمراہی کی دم تھامنے والے قرار دیا۔‘‘[1]
۳: تسبیح (دانوں کا مجموعہ جن پر گن کر تسبیح پڑھی جاتی ہے):
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اس مسئلے، یعنی: حبشی کی سنت معروفہ … یعنی انگلیوں کے پوروں پر تسبیح پڑھنا … کے برعکس تسبیح کے استعمال کے بارے میں تجویز کے حوالے سے شیخ حبشی الہروی پر رد کرتے ہوئے بڑی تفصیل کے ساتھ بیان کیا جسے آپ اسے کسی اور جگہ نہ پائیں گے، انہوں نے تسبیح کی مشروعیت کے بارے میں اس (تسبیح)کے زمان اور اس کے لفظ کی لغت میں اصل کے وجود کے حوالے سے مناقشہ کیا ہے، اس کے علاوہ کہ وہ اس سے اس بارے میں وارد احادیث میں اور اس کے ضعف کے بیان کے بارے میں اور سلف کے ترک بدعت اور اس مسئلے میں اور اس کے علاوہ دیگر مسائل میں اتباع پر آمادہ کرنے والے آثار کے بارے میں مناقشہ کرتے، جیسے منارۂ اذان اور غیر مقید مشروع ذکر…
اور تاکہ ہم اپنے آپ کو اور اپنے قارئین بھائیوں کو ان مفید اور اہم فوائد سے محروم نہ رکھیں گے، ہم ’’الرد علی الحبشی‘‘ میں سے تسبیح کے بدعت ہونے کے مسئلے کے متعلق کچھ نقل کریں گے، اور جو کوئی تفصیل چاہتا ہو تو وہ اصل رسالے کی طرف رجوع کرے۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الرد علی الحبشی‘‘ (ص۳) میں بیان کیا:
’’…بلکہ مکمل بات تو ایسے ہی ہے کہ تسبیح بدعت ہے، کیونکہ وہ انگلیوں کے پوروں پر تسبیح شمار کرنے کی سنت کے خلاف ہے۔‘‘
شیخ رحمہ اللہ نے اس کتاب کے (ص۷) میں بیان کیا:
|