Maktaba Wahhabi

733 - 756
سنگینی کا بیان، اور ابن القیم نے اس کے اشعار کی تردید کی۔ اسلامی یا دینی اشعار کے متعلق آخری بات اور بیان کہ وہ صوفی گیتوں کے حکم میں ہے اور یہ کہ بسا اوقات ان میں بعض دیگر شریعت کی خلاف ورزیاں بھی وافر پائی جاتی ہیں۔ دمشق میں جائز اشعار کی کیسٹوں کے پھیلاؤ کے آغاز کی تاریخ، اور انہوں نے کس طرح ہیئت بدلی کہ ان میں دف بھی شامل کر دی گئی، اور نوجوان قرآن کریم سے غافل ہو کر اس کے دل دادہ ہو گئے، اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿وَقَالَ الرَّسُوْلُ یٰرَبِّ اِِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوْا ہٰذَا الْقُرْاٰنَ مَہْجُوْرًا﴾ (الفرقان: ۳۰) ’’رسول نے کہا: میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔‘‘ کا عموم صادق آتا ہے۔[1] اشعار نبوی کے متعلق ہمارے شیخ رحمہ اللہ کا کلام اور ان کا ’’الضعیفۃ‘‘ ثانی میں الاستاذ الطنطاوی کا دفاع۔ ’’طلع البدر علینا‘‘ کے قصے کو ہمارے شیخ کا ضعیف قرار دینا اگرچہ وہ عام لوگوں کی زبانوں پر مشہور ہے اور بہت سارے خاص لوگوں کی زبان پر بھی مشہور ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ کا اتباع اور ان صوفیوں سے تنبیہ کے حوالے سے نفیس کلام جنہوں نے دینی اشعار کو اپنے رب کی قربت کا ذریعہ بنا لیا، اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے اذان و اشعار میں موسیقی کی بعض سریں بھی استعمال کیں جیسا کہ ’’بدایۃ السول‘‘ میں ان کی تحقیق کے مقدمے میں ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ کا ’’مجلہ الاصالۃ‘‘ دوسرے شمارے ، سن ۱۴۱۳ھ میں اسلامی اشعار کے متعلق فتویٰ۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ کا ’’مجلہ الاصالۃ‘‘ شمارہ سترہ ۱۴۱۶ھ میں اسلامی اشعار کے متعلق فتویٰ۔ صوفی گیت ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’تحریم آلات الطرب‘‘ (ص۱۵۸۔۱۸۰) میں بیان کیا: اس کے بعدکہ ہم نے حرام گیت کو دو قسموں میں بیان کیا: آلے کے ساتھ، اور آلے کے بغیر، اس بارے میں اللہ کی کتاب،اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، آثار سلف اور اقوال ائمہ کا سہارا لیا ہے، وقت آگیا ہے کہ ہم صوفی گیت کے بارے میں بات کریں، اور اس چیز کے بارے میں بات کریں جو آج اسلامی یا دینی نظموں سے معروف ہیں، میں اللہ سے مدد طلب کرتے ہوئے کہتا ہوں: اس چیز میں سے جس میں کوئی شک نہیں، کہ جس طرح اس شہادت کہ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘‘ کے اثبات
Flag Counter