Maktaba Wahhabi

734 - 756
کے لیے ضروری ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، اسی طرح ہمارے لیے جائز نہیں کہ ’’ محمد رسول اللّٰہ‘‘ کی شہادت کے اثبات کے لیے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے علاوہ کسی اور طریقے سے اللہ کی عبادت کریں یا اس کا قرب حاصل کریں، جب مومن اس کو ثابت کر لیتا ہے تو وہ اللہ کا محب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا متبع بن جاتا ہے، اور جس سے اللہ محبت کرتا ہے تو اللہ اس کا حامی و ناصر بن جاتا ہے۔ میں نے عز بن عبدالسلام رحمہ اللہ کے رسالے ’’بدایۃ السول فی تفضیل الرسول‘‘[1] پر اپنی تعلیق کے مقدمے میں اللہ اور رسول کی محبت کے بارے میں دو معروف حدیثوں کے بعد ذکرکیا، کہ جس میں وہ ہو وہ ایمان کی مٹھاس پا لیتا ہے، اس کی نص یہ ہے: ’’مسلمان بھائی! جان لیجیے کہ کسی شخص کے لیے ممکن نہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کی محبت کی اس منزل تک اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت، جس میں کسی اور کی عبادت شامل نہ ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خالص اتباع جس میں اللہ کے بندوں کی اتباع شامل نہ ہو، کے بغیر پہنچ جائے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿مَنْ یُطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰہَ﴾ (النساء:۸۰) ’’جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ (آل عمران: ۳۱) ’’ کہہ دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’وَالَّذِی نَفْسِیْ بِیَدِہِ، لَوْ اَنَّ مُوسٰی کَانَ حَیًّا مَا وَسِعَہُ اِلاَّ اتِّبَاعِی‘‘[2] ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر موسیٰ زندہ ہوتے تو وہ بھی میری ہی اتباع کرتے۔‘‘ میں کہتاہوں: پس جب موسی کلیم اللہ کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کے بغیر کوئی چارہ نہیں، تو کیا ان کے علاوہ کسی اور کے لیے کوئی گنجائش باقی رہتی ہے؟ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خالص اتباع کے وجوب کے قطعی دلائل میں سے ہے، اور وہ اس گواہی کہ ’’محمد اللہ کے رسول ہیں‘‘ کے لوازم میں سے ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے گزشتہ آیت میں… کسی اور کی نہیں … آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خالص اتباع کو اس شخص کے لیے اللہ کی محبت پر دلیل قرار دیا، اور یہ ایسی چیز ہے جس میں کوئی شک نہیں کہ جس سے اللہ محبت کرتا ہے، تو ہر معاملے میں اللہ اس کے ساتھ ہوتا ہے، جیسا کہ صحیح حدیث قدسی میں ہے: ((وَ مَا تَقَرَّبَ اِلَیَّ عَبْدِیْ بِشَیِٔ أَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا افْتَرَضْتُہُ عَلَیْہِ، وَمَا یَزَالُ عَبْدِیْ
Flag Counter