Maktaba Wahhabi

214 - 756
۱۲:… خوارج کا ایک گروہ شادی شدہ زانی کو رجم کرنے کا انکار کرتا ہے: جیسا کہ حافظ نے فرمایا ہے: ’’مختصر صحیح البخاری‘‘ (۴/۲۱۳) رقم(۲۵۸۴) ۴… رافضہ (شیعہ) ۱:… رافضہ اور کلینی کی کتاب ’’الکافی‘‘: شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ سے حدیث رقم (۱۰۸۰): ’’زمین پر جو بھی درخت اگا ہے، وہ بنو فلاں ہیں، جب وہ مالک بنیں تو ظلم کریں اور جب ان کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کریں، پھر آپ نے عباس رضی اللہ عنہ کی پشت پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا: چچا! اللہ آپ کی پشت سے ایک آدمی نکالے گا ان کی ہلاکت اس کے ہاتھوں ہوگی۔ ذکر کرنے کے بعد اس پر وضع/ موضوع کا حکم لگایا، انہوں نے ’’الضعیفۃ‘‘ میں فرمایا: باطل ہونے میں اس حدیث کے مثل وہ روایت ہے، جو ابن جریر طبری نے روایت کی، انہوں نے کہا: محمد بن الحسن بن زبالہ سے مجھے حدیث بیان کی گئی، عبد المہیمن بن عباس ابن سہل بن سعد نے ہمیں حدیث بیان کی: میرے والد نے میرے دادا سے مجھے حدیث بیان کی اور انہوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو فلاں کو اپنے منبر پر بندروں کی طرح اچھل کود کرتے ہوئے دیکھا، تو آپ کو یہ برا لگا، پس آپ پورے طور سے نہیں ہنسے حتیٰ کہ آپ وفات پاگئے، کہا: اور اللہ نے اس بارے میں یہ آیت ﴿وَ مَا جَعَلْنَا الرُّئْ یَا الَّتِیْٓ اَرَیْنٰکَ اِلَّا فِتْنَۃً﴾ (الاسراء:۶۰) ’’ہم نے آپ کو جو خواب دکھایا تھا اسے (لوگوں کے لیے) آزمائش بنایا تھا۔‘‘ نازل فرمائی۔‘‘ اور یہ سند انتہائی ضعیف ہے، جیسا کہ حافظ ابن کثیر نے فرمایا: ’’محمد بن الحسن بن زبالہ متروک ہے اور اس کا شیخ بھی کلی طور پر ضعیف ہے، اسی لیے ابن جریر نے اختیار کیا کہ اس سے مراد شب معراج ہے اور شجرہ ملعونہ وہ زقوم کا درخت ہے، انہوں نے کہا: اہل تاویل کا اس پر اجماع ہے جو کہ حجت ہے، یعنی: خواب اور درخت کے بارے میں۔‘‘ ان دونوں حدیثوں کا ضعف، بلکہ بطلان میں یہ حال ہے، اور اس کے باوجود، ہم دور حاضر میں بعض شیعہ کو اس طرح کی احادیث روایت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کی تکفیر پر اس سے دلیل لیتے ہیں جسے کلینی کی کتاب ’’اصول الکافی‘‘ پر تعلیق لکھنے والے اور غیر اللہ کی عبدیت اختیار کرنے والے، جس کا نام عبدالحسین المظفر ہے، نے لکھا، بلکہ اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ پر لعنت کرنے اور ان کی تکفیر میں مکمل دو صفحے سیاہ کیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ ان کی موت غیر سنت پر ہوگی، اور یہ کہ آپ نے ان کے قتل کردینے کا حکم فرمایا تھا، اس نے (ص۲۳۔۲۴ میں) ان کی تائید میں اپنے من پسند من گھڑت آثار اور باطل احادیث بیان کیں، ان میں سے
Flag Counter