فصل: دور حاضر کی بدعات
۱۔ عسکری انقلابات
ہمارے شیخ نے ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ (۶۹) کی شرح کرتے ہوئے فرمایا:
اس میں حکمرانوں کے ظلم سے خلاصی کے طریق کا بیان ہے، جو وہ (حکمران) ’’ہمارے نسب سے ہیں اور ہماری ہی زبان بولتے ہیں۔‘‘ اور وہ یہ کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کے فرمان: ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍحَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِھِمْ﴾ (الرعد: ۱۱)(بے شک اللہ اس وقت تک کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا جب تک کہ وہ لوگ خود اپنی حالت تبدیل نہ کر دیں۔) [1] کے اثبات کے لیے اپنے رب کے حضور توبہ کریں، اپنا عقیدہ درست کریں اور اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحیح اسلام پر تربیت اور پرورش کریں۔
اسی کی طرف دور حاضر کے ایک داعی نے ان الفاظ سے اشارہ کیا ہے:
(( اَقِیْمُوا دَوْلَۃَ الْاِسْلَامِ فِی قُلُوبِکُمْ، تَقُمْ لَکُمْ عَلٰی أَرْضِکُمْ۔))
’’تم اسلام کی حکومت اپنے دلوں میں قائم کرو، وہ تمہارے لیے تمہاری زمین پر قائم ہوجائے گی‘‘
بعض لوگوں کا جو وہم ہے وہ خلاصی و نجات کا طریق نہیں، اور وہ ہے حکام کے خلاف فوجی انقلاب کے ذریعے مسلح بغاوت (فوجی مارشل لاء)، اس کے دور حاضر کی بدعات میں سے ہونے کے ساتھ ساتھ، یہ شرعی نصوص کے بھی خلاف ہے جن میں سے اپنی حالت خود بدلنے کا حکم ہے، اسی طرح بنیاد کی اصلاح ضروری ہے تا کہ اس پر عمارت تعمیر کی جا سکے، ﴿وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرہُ اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ﴾ (الحج:۴۰) ’’جواللہ (کے دین) کی مدد کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی مدد کرے گا، بے شک اللہ توانا اور بہت غالب ہے۔‘‘
|