جس نے گمان کیا کہ سنت بدعت ہے اور اس کی تردید
۱: اس پر ردّ جس نے کہا: خطبوں وغیرہ میں خطبہ حاجت کی پابندی کرنا محدثات میں سے ہے
ہمارے شیخ البانی ’’النصیحۃ‘‘ (ص۸۱۔ ۸۳) میں ابن القیم رحمہ اللہ کے قول:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ حاجت میں فرمایا کرتے تھے:
’’اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نَسْتَعِیْنُہُ وَ نَسْتَھْدِیْہِ وَنَسْتَغْفِرُہُ…‘‘ ’’وَسَیِّاٰتِ أَعْمَالِنَا‘‘ تک … پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا:
یہ وہ خطبہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کو سکھایا کرتے تھے، بعض برسوں میں اسے چھوڑ دیا گیا، تو بعض ائمہ نے اس کا احیاء کیا، جیسے امام طحاوی، شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن قیم الجوزیہ رحمہم اللہ وغیرھم۔
پھربعد کے زمانوں میں اسے چھوڑ دیا گیا، اس کے احیاء میں ہمارا دور آیا، (وللہ الحمد) تو میں نے اس میں معروف رسالہ: ’’خطبۃ الحاجۃ‘‘ لکھا، سنت سے محبت کرنے والوں کو اللہ نے اس کے ذریعے فائدہ پہنچایا، اور کتب و رسائل کے شروع میں اور جمعہ وغیرہ کے خطبوں میں اس پر عمل عام ہو گیا، فَلِلّٰہِ الْمِنَّۃ۔
بڑی عجیب بات ہے کہ ایک عالم اس راہ میں رکاوٹ بن گیا، وہ اپنی کتاب ’’تصحیح الدعاء‘‘ (ص۴۵۴) میں ایک بات لکھتا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے:
’’خطبہ میں کچھ محدثات ہیں ان میں سے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت میں وارد خطبۂ حاجت سے جمعہ کے خطبہ کے افتتاح کی پابندی کرنا، اور عجیب ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت کو اصحاب ’’السنن‘‘ نے اس کے لیے ’’کتاب النکاح‘‘ میں باب باندھا ہے۔ سوائے نسائی کے، انہوں نے اس کے لیے ’’الصلوات‘‘ میں بھی باب باندھا ہے۔ جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کی پیروی کی، اس نے اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبے کا اس کے ساتھ افتتاح کی پابندی نہ دیکھی …
ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے لیے تاکیدی طریقے میں ان کے خطبوں میں اور ان کے امور کے افتتاح میں ان الفاظ کی پابندی نہیں دیکھی، اور علمائے اسلام میں سے ان مؤلفین کو بھی تم اس طرح نہیں دیکھو گے، ان میں سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہیں، وہ اپنی کتابوں میں کبھی اس (خطبہ) سے افتتاح کرتے ہیں اور کبھی اس کے بغیر …‘‘
|