اہل طریقت ذکر کرتے وقت حلقے بناتے ہیں، دائیں بائیں اور آگے پیچھے جھومتے ہیں، وہ مشروع نہیں، اس پر قدیم فقہاء کا اتفاق ہے۔ مزید یہ کہ میری معلومات کے مطابق وہ حدیث صحیح نہیں، اس میں وہ نہیں جو انہوں نے کہا ہے، بلکہ اس میں زیادہ سے زیادہ اکٹھے ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے کا جواز ہے: جبکہ اس بارے میں صحیح احادیث ہیں جو کہ صحیح مسلم وغیرہ میں ہیں جو اس روایت سے بے نیاز کرتی ہیں، جبکہ وہ صرف مطلق اجتماع کے متعلق بتاتی ہے، رہا وہ جو اس کے ساتھ حلقے بنانے کا اضافہ کیا جاتا ہے، اور اس کے ساتھ جو رقص (دائیں بائیں اور آگے پیچھے جھومنے) کو ملایا جاتا ہے، تو وہ سب بدعات و گمراہی ہیں جن سے شرع دور رکھتی ہے۔
۳: اجتماعی حلقوں میں ذکر کرنا، اور کسی ایسے (معین) عدد کے ساتھ ذکر کرناجو کہ وارد نہیں:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ابن مسعود کے طویل اثر کی تخریج اور ان کے ذکر کے حلقوں میں اکٹھے ہونے پر اعتراض وانکار کے بعد، جبکہ ہر حلقے میں ایک آدمی ہے، اور ان (حلقے والوں) کے ہاتھوں میں کنکریاں ہیں، وہ آدمی کہتا ہے: سو بار اللّٰہ اکبر کہو،تو وہ سو بار اللّٰہ اکبر کہتے ہیں… ان حلقوں والوں کا انجام یہ نکلا کہ ان میں سے زیادہ تر نے جنگ نہروان میں صحابہ سے جنگ کی … جیسا کہ یہ عمرو بن سلمہ سے صحیح ثابت ہے … ’’الصحیحۃ‘‘ (۵/ ۱۳۔ ۱۴) میں حدیث رقم ۲۰۰۵ کے تحت فرمایا:
میں نے ابن مسعود کے حلقوں والوں کے ساتھ واقعہ کی وجہ سے اس کی تخریج کا قصد کیا، اس میں اصحابِ طریقت اور خلاف سنت ذکر کے حلقوں والوں کے لیے عبرت ہے، ان لوگوں کایہ طریقہ ہے کہ جب کوئی ان کے اس خود ساختہ طریقہ ذکر کی تردید کرتا اور اعتراض کرتا ہے تو وہ اس پر الزام دیتے ہیں کہ یہ شخص تو ذکر ہی کا منکر ہے! جبکہ یہ (ذکر کا اصل سے انکار کر دینا) تو کفر ہے دنیا میں کوئی مسلمان ایسا عقیدہ نہیں رکھتا، وہ تو ان کیفیات و ہیئات اور ان حلقوں کے اہتمام کا انکار کرتا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مشروع نہ تھے، تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان حلقوں والوں پر کس چیز کا انکار و اعتراض کیا تھا؟ وہ یہی کہ کسی معین دن میں اکٹھے ہونا اور کسی ایسے معین عدد کے ساتھ ذکر کرنا جوشرع میں وارد نہیں،[1] جسے اس حلقے کا شیخ (پیر طریقت) محدود کرتا ہے اور اس کا اپنی طرف سے حکم دیتا ہے، گویا کہ وہ اللہ کی طرف سے قانون ساز ہے! ﴿اَمْ لَہُمْ شُرَکَآئُ شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَْ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْ بِہِ اللّٰہُ﴾ (الشورٰی: ۲۱) ’’کیا ان کے کچھ شریک ہیں کہ جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا۔‘‘
اس پر یہ اضافہ کر لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے قول و فعل کے حوالے سے سنت ثابتہ انگلیوں کے پوروں پر تسبیح کرنا
|