میں تو عرصے سے ان کی اس پابندی کا انکار کرتا تھا، میں اس بارے میں ان کے مستند کے متعلق نہیں جانتا تھا، حتی کہ میں نے بجیرمی کا یہ کلام دیکھا، وہ اس حدیث پر مستند ہے، میں جسے اس کے حدیث کی بڑی چھ کتابوں میں عدم ورود کی وجہ سے غریب سمجھتا تھا، لیکن یہ انکارکے لیے کافی نہیں، حتی کہ ’’موارد الظمآن‘‘ میں مجھے اس کی اسناد کا پتہ چلا اور میں نے وہاں سے نقل کیا، تو مجھے اس کا ضعف واضح ہوا، بلکہ ابن حبان نے بذات خود اپنی دوسری کتاب میں اسے ضعیف قرار دیا، فالحمد للہ علی توفیقہ۔
پھر یہ بات بھی حدیث کے ضعف پر دلالت کرتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ پہلی دو سورتیں مغرب کی سنتوں میں پڑھا کرتے تھے، اس کے فرض میں نہیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی طرق سے آیا ہے، اور میں نے اسے ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ (ص۱۱۵۔ السابعۃ) میں نقل کیا ہے۔
۱۲: ماہ رجب کی روزہ کے ساتھ تخصیص کرنا
’’الباعث‘‘ (ص۳۴۔۳۶)، ’’الرد علی التعقیب الحثیث‘‘ (ص۵۰)
۱۳: عرفہ کے دن عرفات کے پہاڑوں پر اور قربانی کی رات مشعر حرام پر چراغاں کرنا
’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۶۰۰)، ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۲۹/۹۹)، ’’المناسک‘‘ (۵۷/۱۰۱)
|