وہ مخلوق ہے، تو اس بارے میں ان کا معاملہ واضح طور پر برا ہے، لیکن یہاں ایک ایسا گروہ ہے جو اہل سنت کی طرف منسوب ہے اور معتزلہ کے قول کو رد کرتا ہے جس وجہ سے وہ اسلام سے منحرف ہوگئے، آگاہ ہوجائیں! وہ اشاعرہ اور ماتریدیہ ہیں، وہ حقیقت میں خلق قرآن کہنے میں معتزلہ کے قول سے موافقت کرتے ہیں کہ وہ رب العالمین کا قول (کلام) نہیں ہے، مگر یہ کہ وہ اس کا برملا اعلان نہیں کرتے، وہ کلام الٰہی کے لیے اپنی تفسیر کے پس پردہ رہے ہیں کہ وہ قدیم نفسیانی روحانی کلام ہے جو کسی فرشتے سے سنا گیا ہے نہ کسی رسول سے، اور یہ کہ اللہ جب چاہتا ہے کلام نہیں کرتا، وہ تو ازل سے متکلم ہے۔‘‘[1]
۲:… ماتریدیہ اور ایمان کے بارے میں ان کا مذہب: اقرار باللسان، و التصدیق بالجنان! (زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق):
امام طحاوی نے ’’اپنے عقیدے‘‘ فقرے (۶۲) میں بیان کیا:
’’ایمان: زبان سے اقرار اور دل سے تصدیق ہے۔‘‘
یہ حنفیہ اور ماتریدیہ کا مذہب ہے، جو کہ سلف اور جمہور ائمہ کے مذہب کے خلاف ہے، جیسے مالک، شافعی، احمد اور اوزاعی وغیرہم، کیونکہ ان حضرات نے اقرار و تصدیق پر عمل بالارکان[2] (اعضاء کے ساتھ عمل) کا اضافہ
|