Maktaba Wahhabi

209 - 756
ہے، اور اگر وہ اعتقاد رکھے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ کرنا واجب ہے اور اس واقعہ میں اس کو علم ہے اور وہ اس اعتراف کے ساتھ اس سے انحراف کرتا ہے کہ وہ عقوبت و سزا کا مستحق ہے تو ایسا حاکم گناہ گار ہے، اسے مجازی طور پر کافر کہا جائے گا یا کفر اصغر کا مرتکب کہا جائے گا، اور اگر وہ اسی بارے میں اللہ کے حکم سے لاعلم رہا حالانکہ اس نے حکم کی معرفت حاصل کرنے کے بارے میں حتی الامکان اپنی پوری کوشش کی اور اس کے باوجود اس سے غلطی ہوگئی تو یہ شخص (حاکم) غلطی پر ہے، اس کے لیے اس کے اجتہاد پر اجر ہے اور اس کی خطا معاف ہے۔ امام طحاوی نے ’’اپنے عقیدے‘‘ فقرہ (۶۱) میں یہ بھی کہا ہے: ’’بندہ ایمان سے صرف اس چیز کے انکار کرنے سے خارج ہوتا ہے جس نے اسے اس میں داخل کیا تھا۔‘‘ ہمارے شیخ نے ’’العقیدۃ الطحاویۃ‘‘ (ص۶۲) پر اپنی تعلیق میں فرمایا:شارح[1] نے فرمایا: ’’شیخ خوارج اور معتزلہ کے ان کے اس قول کہ کبیرہ گناہ کرنے والا ایمان سے خارج ہوجاتا ہے، کے ردّ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔‘‘ میں نے کہا: ان جیسے آج تمام اسلامی ملکوں کے مسلمانوں پر بلا استثناء کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں، اور وہ بالکل اسی طرح جس طرح خوارج نے ان سے پہلے کیا کہ وہ اپنے پیروکاروں پر واجب ٹھہراتے ہیں کہ وہ ان سے الگ رہیں اور ان سے جدا ہوجائیں، اللہ ان کو ہدایت نصیب فرمائے، اور ان حد سے بڑھ جانے والوں کو معاف فرمائے جو اس خطرناک انحراف کا باعث تھے۔ ۴:… خوارج اور خروج دجال و نزول مسیح عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اسے قتل کرنے کا انکار اور صحیح احادیث کا ردّ اور ان کی تاویل: ’’قصہ مسیح دجال‘‘ (ص۱۲)۔ ۵:… خوارج کبیرہ گناہ کرنے والوں کے متعلق کہتے ہیں کہ وہ دائمی جہنمی ہیں اور وہ ان کے کافر ہونے کی تصریح کرتے ہیں: ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۱۳۷)، ’’عقیدہ طحاویۃ‘‘ (۶۰،۶۲) پر ان کی تعلیق۔ (ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۱۲۶۸) میں حدیث رقم (۲۹۹۹)[2] کے تحت فرمایا:
Flag Counter