Maktaba Wahhabi

72 - 756
ہمارے شیخ نے ’’الإرواء‘‘ (۵/۲۹۴) میں فرمایا: معاملات میں بنیاد جواز ہے مگر یہ کہ کوئی دلیل ہو، جبکہ عبادات میں اس طرح نہیں، وہاں بنیاد منع ہے مگر یہ کہ کوئی دلیل ہو، جس طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس کی تفصیل بیان فرمائی۔ ۱۴: اہم قاعدہ: اوراد و اذکار توقیفی ہیں ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب‘‘ (۱/۳۸۸) میں قدرے مختلف الفاظ میں فرمایا: اوراد واذکار توقیفی ہیں، ان میں کمی بیشی کرنا جائز نہیں خواہ ایسے لفظ کے ساتھ تبدیلی کی جائے جس سے معنی بھی نہ بدلتا ہو… مگر بدعتیوں کا حال دیکھیں جو ذکر میں کمی بیشی کرنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے؟! ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟‘‘ ۱۵: بدعتی سے قطع تعلقی عبد اللہ بن مغفل نے فرمایا: (( نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي الله عليه وسلم عَنِ الْخَذْفِ…)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلی اور انگوٹھے کے ساتھ کنکری پھینکنے سے منع فرمایا۔‘‘ روایت میں ہے کہ: ابن مغفل رضی اللہ عنہ کے ایک قریبی رشتے دار نے کنکری پھینکی تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا ہے… اس نے پھر کنکری پھینکی تو انہوں نے فرمایا: میں نے تمہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اور تم نے دوبارہ کنکری پھینکی ہے! میں تم سے کبھی کلام نہیں کروں گا! ہمارے شیخ نے عبداللہ بن مغفل کی حدیث کی شرح میں ’’ریاض الصالحین‘‘ (۱۷۰) کے حاشیہ میں (ص ۱۰۵ پر) فرمایا: اس حدیث سے بدعتیوں، فاسقوں اور جانتے بوجھتے ہوئے سنت کی مخالفت کرنے والوں سے قطع تعلقی کا جواز معلوم ہوتا ہے اور یہ کہ ان سے ہمیشہ کے لیے قطع تعلقی جائز ہے۔ ۱۶: عبادات کی بنا اتباع پر ہے نہ کہ بدعت ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’التوسل‘‘ (ص۱۴۳۔۱۴۴) میں بیان کیا: شیخ الاسلام نے ’’الرد علی البکری‘‘ میں (ص۶۸۔۷۴ پر) فرمایا: ’’… جہاں تک شریعت کا تعلق ہے تو کہا جائے گا کہ ساری کی ساری عبادات کی بنا اتباع پر ہے نہ کہ بدعت پر، کسی شخص کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ دین کا کوئی ایسا کام کرے جس کے متعلق اللہ نے حکم نہیں فرمایا، کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ آپ کی قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھے اور وہ کہے کہ آپ کعبہ کی نسبت اس بات کے زیادہ حق دار ہیں کہ آپ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جائے، حالانکہ
Flag Counter