Maktaba Wahhabi

383 - 756
پھر ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’خلاصۃ الرسالہ‘‘[1] (ص۷۰) کے عنوان کے تحت بیان کیا: چوتھی بات: مسجد میں اذان دینا ہر حال میں بدعت ہے۔ ۲… ہر تکبیر الگ الگ کہہ کر اذان دینا، اللہ اکبر، (پھر وقفہ پھر) اللہ اکبر ہمارے شیخ ربانی علامہ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۱۷۲) میں حدیث رقم (۷۱) کے تحت بیان کیا: ’’…مصر وغیرہ میں سنت کی طرف نسبت کرنے والا ایک گروہ ہر تکبیر الگ الگ کہہ کر اذان دیتا ہے: اللہ اکبر، اللہ اکبر، انہوں نے کہا وہ اس حدیث [2] پر عمل کرتے ہیں! جبکہ میری معلومات کے مطابق اس طرح اذان دینے کی سنت میں کوئی اصل نہیں، صحیح حدیث کے ظاہری الفاظ اس کے خلاف ہیں، مسلم نے ’’صحیح مسلم‘‘ (۲/۴) میں عمر بن خطاب سے مرفوعا روایت کیا ہے: ’’جب مؤذن کہے: اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر، تو تم میں سے ہر ایک کہے: اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر ، پھر وہ (مؤذن) کہے: اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ، وہ کہے: اشھد ان لا الہ الا اللّٰہ‘‘ ’’اس میں اس طرف واضح اشارہ ہے کہ مؤذن ہر دو تکبیر اکٹھی کہے گا‘‘ اور سننے والا بھی اسی طرح جواب دے گا۔ نووی کی ’’شرح صحیح مسلم‘‘ میں جو ہے اس کی تائید کرتا ہے، جو چاہے اس کی طرف رجوع کرے۔‘‘ اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۱۷۲) میں بیان کیا: پھر یہ کہ حدیث، مرفوعاً اس کی کوئی اصل نہ ہونے کی بنا پر ابراہیم کا قول ہے، وہ اس سے نماز میں اللّٰہ اکبر کہنا مراد لیتے ہیں، جیسا کہ ’’الحاوی للفتاوی‘‘ (۲/۷۱) کتاب کے رسالے میں سیوطی کے کلام سے مستفاد ہوتا ہے، اس کا اذان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں جیسا کہ ان میں سے بعض کو وہم ہوا ہے۔ ہمارے شیخ … اللہ ان پر رحم فرمائے اور اپنی وسیع جنتوں میں جگہ عطا فرمائے … نے اپنی بے مثال کتاب ’’صحیح الترغیب والترہیب‘‘ (۱/۲۲۱) میں اس کو جسے انہوں نے ’’الضعیفۃ‘‘ میں ذکر کیا مؤکد بناتے ہوئے فرمایا: ’’اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ مؤذن دو بار اکٹھا اللّٰہ اکبر اللّٰہ اکبر کہے گا۔ علیحدہ علیحدہ اللّٰہ اکبر نہیں کہے گا جیسا کہ بعض ملکوں / علاقوں میں مؤذن کرتے ہیں، لہٰذا آگاہ ہوجائیں۔‘‘
Flag Counter