Maktaba Wahhabi

768 - 756
چہارم: اس کے مثل، مگر یہ کہ وہ اس کے متعلق بھی شک ڈالتا ہے، اس نے ایک مرتبہ (۱/۲۲۴) کہا: ’’مجھے امید ہے کہ وہ حسن الاسناد ہوگی۔‘‘ اور کبھی (۲/۲۷۵) کہتا ہے: ’’یہ اسناد حسن ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ!‘‘ پس ان چاروں تعبیروں کا وہ سبب کیا ہے جو اس (ہدام) نے ایجاد کیا ہے، جن کے درمیان فرق کو انہیں ایجاد کرنے والا خود نہیں جانتا، چہ جائیکہ قارئین، وہ تو تکلف کی قبیل سے ہے جس سے منع کیا گیا ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان میں ہے: ’’ھَلَکَ الْمُتَنَطِّعُوْنَ۔‘‘ (صحیح مسلم) ’’تکلف برتنے والے ہلاک ہو گئے۔‘‘ ۵: بعض ناشرین کا قول: ’’تحقیق وضبط و مراجعۃ لجنۃ من المختصین بإ شراف الناشر‘‘[1] یہ (قول) بدعت ہے جسے بعض ناشرین نے گھڑا ہے، اور یہ مال تجارت کی ترویج کے لیے ہے، اس کا بوجھ اس پر (بھی) ہو گا جس نے سب سے پہلے اسے گھڑا تھا۔ ’’الضعیفۃ‘‘ (۶/۱۷۸)، تخریج ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۳۱)، ط۔ المعارف۔ ۶: علم الجرح و التعدیل میں بدعت کتاب ’’اتحاف الأصفیاء برسالۃ الانبیاء‘‘ (ص۴۳۱) کے مؤلف نے کہا: ’’ابن تیمیہ نے اپنی کتاب ’’النبوات‘‘ میں مشار الیہ [2] کی تفریق ذکر نہیں کی۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۳۶۶) میں اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: یہ لازم نہیں کہ مؤلف جو موضوع کے متعلق جانتا ہے وہ سارے کا سارا ایک کتاب میں ذکر کرے، ابن تیمیہ نے اس کے متعلق اپنے فتاوی میں کئی ایک مقامات پر ذکر کیا ہے، اگر وہ ’’مجموع فتاویٰ‘‘ کی مراجعت کرتا تو وہ اسے (۱۰/۲۹۰،۱۸/۷) ضرور پاتا۔ اس سے آپ اس کے قول کا بطلان جان لیں گے اس کے بعد اس نے کہا: ’’رسول اور نبی کے درمیان تفریق میں غلطی ظاہر کرتی ہے کہ وہ لوگوں میں ایک موضوع روایت کے
Flag Counter