Maktaba Wahhabi

330 - 756
کیا ہے، اور دونوں مذہبوں کے درمیان کوئی ظاہری اختلاف نہیں جیسا کہ شارح رحمہ اللہ نے اس دلیل سے اسے اختیار کیا ہے کہ وہ سب اس پر متفق ہیں کہ کبیرہ گناہ کرنے والا ایمان سے خارج نہیں ہوتا، وہ اللہ کی مشیئت میں ہے، اگر وہ چاہے تو اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اس سے درگزر کرے، یہ اتفاق اگر صحیح ہے۔ اگر حنفیہ اپنے انکار میں کہ عمل ایمان میں سے ہے، جمہور کی حقیقی مخالفت نہ کرتے، اور وہ ان کے ساتھ اتفاق کرتے کہ ایمان بڑھتا اور کم ہوتا ہے، یہ کہ وہ اطاعت سے بڑھتا ہے، اور معصیت سے کم ہوتا ہے، کتاب و سنت اور آثار سلف کے دلائل اس پر معاون ہیں، شارح [1] نے اس سے طائفۃ طیبۃ (ص۳۸۴۔ ۳۸۷) (۳۴۲۔۳۴۴) کا ذکر کیا ہے، لیکن حنفیہ (ایمان کے) بڑھنے اور کم ہونے کے بارے میں صریح دلائل کے خلاف اپنے قول پر مصر رہے، اور انہوں نے ان کی تاویل میں ظاہری تکلف سے کام لیا، بلکہ باطل تکلف سے کام لیا، شارح نے اس میں سے (ص۳۸۵) (۳۴۲) پر ایک مثال نقل کی، بلکہ انہوں نے ابو المعین نسفی سے بیان کیا کہ اس نے اس حدیث: ’’الٔاِیْمَانُ بِضْعٌ وَ سَبْعُوْنَ شُعْبَۃً…‘ ’’ایمان کی ستر سے کچھ زائد شاخیں ہیں…‘‘ کے صحیح ہونے پر طعن کیا ہے، حالانکہ حدیث کے تمام ائمہ نے اس سے دلیل لی ہے، ان میں سے بخاری اور مسلم نے اپنی اپنی صحیح میں اسے ذکر کیا ہے، اور ’’الصحیحۃ‘‘ (۱۷۶۹) میں بھی ہے، اور یہ (طعن) صرف اس لیے ہے کہ وہ ان کے مذہب کی مخالفت میں صریح ہے! پھر کس طرح صحیح ہو سکتا ہے کہ یہ مذکورہ اختلاف صرف شکلی ہو، وہ اپنے کسی فاجر ترین شخص کے لیے جائز قرار دیتے ہیں کہ وہ کہے: میرا ایمان ابو بکر صدیق کے ایمان کی طرح ہے! بلکہ انبیاء ومرسلین اورجبریل و میکائیل علیہم الصلوٰۃ والسلام کے ایمان کی طرح! وہ یہ کس طرح کہتے ہیں جبکہ وہ اپنے اس مذہب کی بنیاد اس پر رکھتے ہیں کہ وہ اپنے کسی شخص کے لیے جائز قرار نہیں دیتے (خواہ وہ کتنا ہی فاسق و فاجر ہو) کہ وہ کہے: میں ان شاء اللہ تعالیٰ مومن ہوں، بلکہ وہ کہتا ہے: میں حقیقی مومن ہوں، اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ﴾ [الانفال: ۲۔۴] ’’درحقیقت مومن وہی ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں، اور جب ان کے سامنے اس کے احکام پڑھ کر سنائے جاتے ہیں تو یہ احکام ان کے ایمان کواور بڑھا دیتے ہیں، اور وہ لوگ اپنے رب پر کامل بھروسہ کرتے ہیں، وہ لوگ جو نماز قائم کرتے ہیں، اورجو کچھ
Flag Counter