Maktaba Wahhabi

732 - 756
ابن الراوندی اور اس کے وجوب کی تصریح! ابن تیمیہ کی تحقیق کہ دف کے ساتھ سُر والے اشعار سننے کے لیے اکٹھے ہونا (محفل سماع منعقد کرنا) دین اسلام سے اس کا بالضرور عدم مشروع ہونا معلوم ہے، اور حرام سماع کے نقصانات کے بارے میں ان کا مفصل فتوی ہے، یہ کہ وہ دلوں میں اس طرح سرایت کرتا ہے جس طرح جام شراب سرایت کرتا ہے، اور وہ انہیں شراب سے بھی زیادہ اللہ کے ذکر سے روکتا ہے، اور ان کے بعض شیطانی احوال کا بیان ہے جیسے آگ میں داخل ہونا وغیرہ۔ تعلیق میں معاصرین میں سے اس کی تردید جس نے اس عقیدے کا انکار کیا کہ شیطان انسان کو حقیقی طور پر مس نہیں کرتا، اور اس نے اس بارے میں ایک کتاب تالیف کی جس میں اس نے لوگوں کو دھوکا دیا، اور اپنی عادت کی طرح صحیح احادیث کو ضعیف قرار دیا۔ مختلف اختصاصات میں مشہور علماء کی ایک جماعت کے صوفی گیتوں (قوالی وغیرہ) کی تحریم کے بارے میں مقالات کہ وہ بدعت ہے اور مسلمانوں کے اجماع کے خلاف ہے، ان میں سے ابو الطیب طبری، امام طرطوشی، امام قرطبی، حافظ ابن الصلاح اور امام شاطبی ہیں۔ بدعتیوں اور گمراہوں کے اس پر اصول و ماخذ کا ذکر کیا، شاطبی رحمہ اللہ کے کلام کا ملخص، حاشیہ میں دیکھیں۔ ان میں سے ابن القیم رحمہ اللہ اس بارے میں غایت تک پہنچے، اور ان کے کلام کا کچھ حصہ ان کی کتاب ’’مسألۃ السماع‘‘ میں ہے اور ان پر انکار و اعتراض کے متعلق ان کے اشعار۔ اور ان میں سے مفسر محقق آلوسی ہیں، انہوں نے میناروں پر گیتوں کا جسے وہ ’’تمجید‘‘ نام دیتے ہیں اور ان صوفیاء کا انکار کیا ہے جو اپنے اشعار میں شراب، نشے اور لیلی و سعدی کا ذکر کرتے ہیں…! اور ان کی حکایت عزبن عبدالسلام سے ان کے خلاف شدید انکار کے حوالے سے ہے۔ اس اعتقاد کے متعلق ان کی شدید تنبیہ کہ سماع صوفی قربت کا ذریعہ ہے اور انہوں نے بیان کیا کہ جو اس کا قصد کرتا ہے اس کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں، اور ان کا اس پر استدلال کمال شریعت سے ہے، اور مؤلف کا طالب علم کے ساتھ قصہ جس نے صراحت کی کہ وہ اللہ کے ذکر کے دوران (گلوکارہ) ام کلثوم کے گیت سنتا ہے! وہ اس کے گیتوں سے جنت میں حور عین کو یاد کرتا ہے! اور ہمارے شیخ البانی نے رد کیا۔ اور اسی طرح معاصر شیخ غزالی کا اعتراف کہ وہ ام کلثوم اور فیروز کے گیت سنتا ہے، لیکن اچھی نیت کے ساتھ! اور اس کی حدیث ’’الاعمال بالنیات‘‘ (اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے) کے معنی سے جہالت۔ صوفی گیتوں کی نحوست کا بیان کہ ان میں سے کسی کا قول ہے: ’’مرید کے لیے گیت (قوالی) سننا قرآن سننے سے زیادہ مفید ہے۔‘‘ ’’الاحیاء‘‘ میں غزالی کی بھی یہی توجیہ ہے اور ’’مرید‘‘کی جگہ لفظ ’’شیوخ‘‘ ہے! اور اس کی
Flag Counter