Maktaba Wahhabi

307 - 756
کے بیان کی جلدی کی، کہ اس میں ایک ایسی نسبت ہے جو اللہ کے اپنی مخلوق کے لیے مظروف ہونے سے اس کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں، اور اس وجہ سے بھی اس کی طرف منسوب کرنا صحیح نہیں کہ اس میں اللہ کے اپنے عرش پر بلند ہونے کی صفت کی مخالفت ہے تو بعض عالم بننے والوں نے اس کے ساتھ ایک جملہ ’’اپنے علم کے ساتھ‘‘ ملاکر اس قول کی جلدی سے تاویل کرنے کی کوشش کی، گویا کہ وہ اللہ کی کتاب سے کوئی آیت ہو، یا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث ہو جس کی تاویل کرنا ضروری ہے! لیکن ان مسکینوں کو پتہ ہی نہیں کہ یہ تو جہمیہ اور معتزلہ کی بات ہے اور ان کا عقیدہ ہے جس پر اس قول کا ظاہر دلالت کرتا ہے جس میں کسی قسم کی تاویل کی ضرورت نہیں، جب تم نے ان کے قول ’’اپنے علم کے ساتھ‘‘ ان کی اس کے متعلق تاویل سنی، تو تم نے خیر کا گمان کیا، لیکن جلد ہی تمہارے گمان پرپانی پھر جائے گا جس وقت نبی معصوم سے آدمی کے ایمان کے متعلق یا اللہ کے متعلق اس کی مبلغ معرفت یا اس کے برعکس کی وضاحت کرنے والا سوال موروث (وہ سوال جو نسل در نسل چلا آرہا ہے) سامنے آیا: سن لو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس لڑکی سے سوال ہے: ((این اللہ)) ’’اللہ کہاں ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا: آسمان پر، آپ نے فرمایا: ’’اسے آزاد کردے کیونکہ وہ تو مومنہ ہے۔‘‘ پس جب تم نے عام وخاص کے سامنے یہ سوال رکھا، تم ان کو اپنی آنکھیں کھول کر اس کا انکار کرتے ہوئے پاؤ گے، لا علمی کے طور پر یا جاہل بنتے ہوئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جنہوں نے اسے ہمارے لیے مقرر فرمایا، پھر تم اس کے ساتھ انہیں حیرت زدہ دیکھو گے انہیں پتہ نہیں ہوگا کہ وہ کیا جواب دیں، گویا کہ شریعت اسلامیہ نے اس کے بیان کی مطلق وضاحت نہیں کی، کتاب (قرآن کریم) میں نہ سنت میں! جبکہ ان (کتاب و سنت) میں اس پر متواتر دلائل ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان پر ہے، اسی لیے جب اس لڑکی نے سوال کا اس طرح جواب دیا: ’’آسمان پر ہے۔‘‘ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں گواہی دی کہ وہ مومنہ ہے، اس لیے کہ اس نے وہ جواب دیا جو کہ کتاب وسنت میں معروف ہے۔ وہ کتنا بدنصیب ہے جس کے ایمان کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گواہی نہ دیں، یا وہ شخص کتنا بدنصیب ہے کہ جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان پر دلیل بنایا ہے وہ اس کا انکار کرتا ہے بلکہ اسے معیوب قرار دیتا ہے، اللہ کی قسم! یہ بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا مسلمان شکار ہیں کہ وہ اپنے عقیدے سے منحرف ہیں کہ ان میں سے کوئی جانتا نہیں کہ اس کا رب کہاں ہے جس کی وہ عبادت کرتا ہے اور اسے سجدہ کرتا ہے، کیا وہ اپنی مخلوق کے اوپر ہے ان کے نیچے ہے، بلکہ وہ نہیں جانتا جب وہ اس سے خارج ہوتا ہے یا اس میں داخل ہوتا ہے! حتیٰ کہ ان کے متعلق پہلے اہل علم میں سے کسی کا قول صادق آتا ہے: انہوں نے اپنے معبود کو ضائع کر دیا اس کے باوجود وہ گمراہی میں نہیں پہنچے۔ ان کی حالت یہ ہے کہ انہوں نے اس پر عدم کا حکم لگایا جس وقت انہوں نے کیا: ’’وہ اوپر ہے نہ نیچے…‘‘ تو ان کے بارے میں ان کے بعض کا قول ثابت ہوا: ’’معطلہ عدم کو پوجتے ہیں، جبکہ مجسمہ صنم کی پوجا کرتے ہیں۔‘‘ اس سے وہ نفی کرنے والے جہمیہ معطلہ اور مجسمہ ممثلہ کی طرف اشارہ
Flag Counter